اوباما کا دورہ بھارت، کلین انرجی کا منصوبہ متوقع
5 نومبر 2010تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ امریکہ اور بھارت کے درمیان تعلقات میں گزشتہ دس سالوں سے گرم جوشی میں کمی آئی ہے، ہے تاہم باراک اوباما کے اس دورے سے توقع کی جارہی ہے کہ بھارت اور امریکہ ایک مشترکہ منصوبے کے تحت ایک ایسا سینٹر قائم کرنے کا اعلان کریں گے جو کلین انرجی کے حصول کے علاوہ شمسی توانائی اور بائیو فیولز کے ذریعے توانائی کے حصول پر بھی کام کرے گا۔ خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس منصوبے کے بارے میں معلومات رکھنے والے دو افراد کا کہنا ہے اس سینٹر میں بھارت اور امریکہ کے علاوہ نجی سیکٹر بھی سرمایہ کاری کرے گا۔
اس سینٹر کے قیام کے علاوہ توقع کی جا رہی ہے کہ امریکہ بھارت میں زمین کی گہرائی میں پائے جانے والے شیل نامی مادے کے ذخائر کی تلاش میں بھی مدد فراہم کرے گا، جو گیس کی فراہمی کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔ اس مادے کی وجہ سے جنوبی امریکہ میں توانائی کے حصول کے نئے راستے کھلے ہیں۔
حالانکہ امریکی صدر گلوبل وارمنگ کی وجہ بننے والے کاربن کے اخراج میں کمی لانے کے لئے ملکی کانگرس سے بارہا اپیل کر چکے ہیں تاہم کانگریس ان کی اس سفارش پر عملدرآمد میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کرتی آئی ہے ۔ اب اس اپیل پر عملدرآمد اور بھی مشکل نظر آرہا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ رواں ہفتے منگل کو منتخب ہونے والی نئی کانگریس کے ارکان ماحولیاتی تحفط کے لئے کئے جانے والے اقدامات اور ان پرآنے والے اخراجات پرسوال اٹھا رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کی زیرسرپرستی کام کرنے والے ایک بین الاقوامی پینل کے صدر راجندرا پچوری کا کہنا ہے کہ امریکہ اور بھارت مل کر توانائی کے شعبے میں نہ صرف خودمختاری بڑھا سکتے ہیں بلکہ روزگار کے مواقع بھی پیدا کر سکتے ہیں اور اس کے لئے نئے قوانین کی بھی ضرورت نہیں ہوگی۔
دوسری جانب امریکی حکومت چین کے ساتھ بھی ماحولیات کے تحفظ کے لئے مشترکہ اقدامات کرنے کی خواہش کا اظہار کر چکی ہے کیونکہ چین کاربن خارج کرنے والے ممالک میں امریکہ سے بھی آگے ہے۔
رپورٹ : عنبرین فاطمہ
ادارت : ندیم گِل