اوباما ہمارے ساتھ شامل ہوں، ’وال اسٹریٹ پر قبضہ کرو‘ مظاہرین
16 نومبر 2011مظاہرین کی طرف سے یہ مارچ نیویارک میں اس تحریک کے ارکان کو پولیس کی جانب سے بزور طاقت ایک پارک سے بیدخل کیے جانے کے بعد کیا گیا۔ تاہم ان مظاہرین کی اکثریت اس بات سے آگاہ نہیں تھی کہ امریکی صدر باراک اوباما اُس وقت اپنے دورہ آسٹریلیا کے لیے روانہ ہو چکے تھے۔
جذباتی مگر پرامن مظاہرین نعرے لگا رہے تھے، ’ہم اوباما کو اپنی تحریک میں خوش آمدید کہنا چاہتے ہیں‘ اور ’ہم باہر موجود ہیں آؤ اور ہمارے ساتھ شامل ہو جاؤ‘۔ مظاہرین نے نیویارک سٹی کے میئر مائیکل بلومبرگ کے خلاف شیم شیم کے نعرے بھی لگائے۔
’وال اسٹریٹ پر قبضہ کرو‘ تحریک دراصل عالمی سرمایہ داری نظام سے بیزاری پر مبنی ہے۔ یہ مظاہرین خود کو امریکہ کے ’نناوے فیصد‘ افراد کے نمائندہ قرار دیتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ امریکی سرمایہ دار، مالیاتی ادارے اور حکمران طبقات سے تعلق رکھنے والے 'ایک فیصد‘ لوگ ان کے جائز حقوق ان کو نہیں دے رہے۔ مظاہرین کا مؤقف ہے کہ امریکی معاشی نظام جس طرح چلایا جا رہا ہے وہ امریکی عوام اور دنیا بھر کے لوگوں کے لیے نقصان دہ ہے۔
منگل کی صبح نیویارک کے علاقے مین ہیٹن میں موجود زُکوٹی پارک Zuccotti Park میں دو ماہ سے ڈیرے لگائے مظاہرین کو پولیس نے زبردستی بے دخل کر دیا اور پارک میں لگے ان کے خیمے اکھاڑ دیے۔ اس دوران مظاہرین کی طرف سے مزاحمت بھی کی گئی۔ پولیس نے اس آپریشن کے دوران قریب 200 مظاہرین کو گرفتار کیا۔
پولیس کی طرف سے زکوٹی پارک آپریشن کے بعد مظاہرین دن بھر وال اسٹریٹ کے قریبی علاقے میں اپنا احتجاجی کیمپ قائم کرنے کی کوشش کرتے رہے اور اس دوران مظاہرین اور پولیس کے درمیان دن بھر بلی چوہے کا کھیل جا رہا۔
تاہم منگل کی شام نیویارک انتظامیہ کی طرف سے زکوٹی پارک کو دوبارہ کھول دیا گیا۔ وال اسٹریٹ پر قبضہ کرو تحریک کے ارکان پارک میں داخل تو ہوئے مگر انہیں وہاں پر خیمے گاڑنے یا رات گزارنے کے لیے سلیپنگ بیگز بچھانے کی اجازت نہیں دی گئی۔
رپورٹ: افسر اعوان / خبر رساں ادارے
ادارت: ندیم گِل