ايٹمی سائنسدان کی ہلاکت ميں اسرائيل کا ہاتھ ہے: ايران
12 جنوری 2012ايرانی ٹيلی وژن پر اس واردات کی خبريں بہت تفصيل اور تصاوير کے ساتھ نشر کی گئی ہيں۔ ان ميں تہران کے شمال ميں ايک نا معلوم پُررونق مقام پر ايک کار کا ملبہ دکھايا گيا۔ سڑک پر خون کے دھبے ديکھے جا سکتے تھے اور ہر طرف شيشے اور دھات کے ٹکڑے بکھرے ہوئے تھے۔ پوليس نے کار کے ملبے کو نيلے پلاسٹک کور سے ڈھک ديا تھا اور اردگرد سينکڑوں افراد جمع تھے۔
عينی شاہدين کا کہنا ہے کہ ايک موٹر سائيکل پر سوار دو افراد نے، غالباً مقناطيس کے ذريعے ايٹمی سائنسدان کی چلتی کار پر بم نصب کرديا تھا۔ اس کے کچھ دير بعد ہی بم پھٹ گيا۔ 32 سالہ ايٹمی سائنسدان مصطفٰے احمدی روشن فوراً ہی ہلاک ہو گئے جبکہ اس واقعے میں دو افراد زخمی بھی ہوئے۔
ايرانی خبر ايجنسی فارس کے مطابق ہلاک شدہ سائنسدان تہران کی ٹيکنيکل يونيورسٹی ميں کام کرتے تھے۔ اس کے علاوہ وہ وسطی ايران کے شہر نتانس کے ايٹمی پلانٹ کے ايک شعبے کے نگران بھی تھے۔ اس پلانٹ ميں يورينيئم کو افزودہ کيا جا رہا ہے تاکہ اُسے ايٹمی ری ايکٹروں ميں ايندھن کے طور پراستعمال کيا جا سکے۔ ليکن اس افزودہ يورينيئم کو ايٹمی اسلحے کی تياری کے ليے بھی استعمال کيا جا سکتا ہے۔
نومبر سن 2010 ميں ايک اور ايرانی ايٹمی سائنسدان کو اسی طرح کے حملے ميں ہلاک کر ديا گيا تھا۔ اس حملے ميں بھی گمنام افراد نے چلتی موٹر سائيکل سے سائنسدان کی کار پر بم نصب کر ديا تھا۔ اس حملے ميں 40 سالہ جوہری سائنسدان ماجد شہرياری ہلاک ليکن اُن کے ساتھی فريدون عباسی بچ گئے تھے، جنہيں بعد ميں ايرانی ايٹمی توانائی کے محکمے کا سربراہ بنا ديا گيا تھا۔
دو سال قبل تہران ميں ايک اور ايرانی ايٹمی سائنسدان کو بھی قتل کر ديا گيا تھا، جو مبينہ طور پر جوہری پروگرام سے منسلک تھے۔ ايرانی حکام ان تمام حملوں کا ذمہ دار اسرائيل کو ٹہرا رہے ہيں ليکن ابھی تک اس کے ثبوت پيش نہيں کيے گئے ہيں۔ اسرائيل نے ان الزامات کا کوئی جواب نہيں ديا ہے ليکن وہ کئی مرتبہ يہ اعلان کر چکا ہے کہ ضرورت پڑنے پر وہ ايرانی ايٹمی پروگرام کے خلاف تنہا فوجی کارروائی کرے گا۔ ايران کا کہنا ہے کہ اُس کا ايٹمی پروگرام سول مقاصد کے ليے ہے اور وہ ايٹمی بجلی گھروں کی تعمير سے بجلی پيدا کرنا چاہتا ہے ليکن اسرائيل اور مغربی ممالک کو شبہ ہے کہ ايران خفيہ طور پر ايٹم بم بنا رہا ہے۔ بين الاقوامی ايٹمی توانائی ايجنسی کو بھی اس بات کی علامات ملی ہيں کہ ايران ايٹمی اسلحے کی تياری ميں بھی مصروف ہے۔
رپورٹ: ٹومس بورمن، استنبول/ شہاب احمد صديقی
ادارت: عدنان اسحاق