آذربائیجان سے جھڑپوں میں ایک سو پینتیس آرمینیائی فوجی ہلاک
16 ستمبر 2022آرمینیا کے وزیر اعظم نکول پیشیان کا کہنا ہے کہ رواں ہفتے آزر بائیجان کے ساتھ ہونے والی جھڑپوں میں 135 آرمینیائی فوجی ہلاک ہو گئے ہیں۔ انٹرفیکس نیوز نے آرمینیائی پارلیمان کے اجلاس کے حوالے سے بتایا کہ پیشیان نے بدھ کو کہا تھا کہ ان کے 105 فوجی ہلاک ہوئے ہیںاور یہ کہ اس تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ آرمینیا اور آذربائیجان دونوں اس ہفتے شروع ہونے والی لڑائی کے لیے ایک دوسرے کو ذمہ دار ٹھہرا تے ہیں۔
دونوں حریف پڑوسی ممالک کے درمیان یہ ہلاکت خیز جھڑپیں 2020 ء میں چھ ہفتے تک جاری رہنے والی جنگ کے بعد اب تک کی سب سے شدید لڑائی ہے۔ دو سال قبل ہوئی اس جنگ میں ہزاروں کی تعداد میں ہلاکتیں ہوئی تھیں۔ اس سے قبل بدھ کے روز آرمینیا نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ آذر بائیجان کے ساتھ جھڑپوں کا سلسلہ ایک جنگ میں تبدیل ہو جانے کا خطرہ ہے۔ یراوان حکومت کی طرف سے عالمی طاقتوں سے اس تشویشناک صورتحال پر مزید توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیا تھا جو بقول ان کے سابق سوویت یونین کی دو ریاستوں میں ایک بڑے تنازعے کی شکل اختیار کر سکتی ہے۔
آرمینیا اور آذر بائیجان نگورنوکارا باخ کے علاقے پر دہائیوں سے لڑتے آئے ہیں اور دونوں کے درمیان پیر کی شب سے جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہوا ہے۔اس خطے میں روس ایک غالب طاقت ہے اور 2022 ء میں بھی ماسکو کی مداخلت پر ہی آذربائیجان اور آرمینیا کے مابین جنگ بندی کا معاہدہ کیا گیا تھا۔ روس اس معاہدے کا ضامن تھا اور اس نے جنگ بندی معاہدے کے بعد نگورنو کارا باخ کے علاقے میں اپنی فوج کے امن دستے بھی بھجوائے تھے۔ اس خطے میں تازہ جھڑپوں کے بعد روس، امریکہ اور فرانس نے دونوں فریقین کو صبر سے کام لینے کی تلقین کی ہے۔
آذربائیجان نے آرمینیا پر جھڑپیں شروع کرنے کا الزام لگایا ہے۔ باکو حکومت کا کہنا ہے کہ آرمینیائی فوجیوں نے آذری فوجی ٹھکانوں کے ارد گرد بارودی سرنگیں بچھانے کی کوشش کی جس پر آذربائیجان کے فوجیوں نے جوابی کاروائی کی۔ آرمینیا نے آذربائیجان کے اس بیانیے کی تردید کی ہے۔
ش ر ⁄ رب (اے ایف پی، روئٹرز)