اٹلی میں آئینی ریفرنڈم، پورا یورپ نتائج کا منتظر
4 دسمبر 2016خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ اٹلی میں چاردسمبر بروز اتوار منعقد کرائے جا رہے اس ریفرنڈم کے نتائج ملکی سیاست کا نیا رخ متعین کرنے میں انتہائی اہم ثابت ہوں گے۔
عوامیت پسند رہنماؤں کی بساط کا اگلا مہرہ اٹلی تو نہیں؟
اطالوی وزیر اعظم کا ’یورپ میں تبدیلی‘ لانے کا عہد
اٹلی ميں نئی حکومت کی تشکیل
وزیر اعظم ماتیو رینزی نے کہا ہے کہ اگر عوام نے ان کی مجوزہ آئینی اصلاحات کے خلاف ووٹ دیا تو وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہو جائیں گے۔ اگر ایسا ہوا تو یہ یورپی ملک ایک نئے بحران کا شکار ہو سکتا ہے۔
عوامی جائزوں کے مطابق عوام اس ریفرنڈم میں رینزی کی طرف سے تجویز کردہ اصلاحات کو نامنظور کر دیں گے۔ اٹلی کی عوامیت پسند پارٹیوں نے ایک مضبوط مہم چلائی تھی کہ عوام اس ریفرنڈم میں حکومتی تجاویز کو مسترد کر دیں۔ ووٹنگ کا آغاز اتوار کی صبح سات بجے ہوا، جو رات گیارہ بجے تک جاری رہے گی۔ ابتدائی نتائج پیر کی صبح تک متوقع ہیں۔
وزیر اعظم ماتیو رینزی امید کر رہے ہیں کہ ریفرنڈم کے بعد یورپی یونین کے رکن اس اہم ملک کا سیاسی ڈھانچہ مزید مستحکم ہو گا کیونکہ گزشتہ ستّر برسوں میں اٹلی میں تریسٹھ حکومتیں اقتدار میں آ چکی ہیں۔ اطالوی پارلیمان کے دونوں ایوانوں کے پاس یکساں اختیارات ہیں اور اگر اس ریفرنڈم کا نتیجہ ’ہاں‘ میں نکلا تو یہ موجودہ نظام ختم ہو جائے گا۔
اگر تجاویز منظور کی جاتی ہیں تو اٹلی کی سینیٹ کے اختیارات کم ہو جائیں گے۔ یوں سینیٹ کے ممبران کی تعداد 315 سے کم کر کے 100 کر دی جائے گی۔ رینزی کے بقول اس طرح ملک میں قانون سازی کی راہ میں حائل رکاوٹیں کم ہو جائیں گی اور فیصلہ سازی میں تعطل کے خاتمے سے ملک ترقی کر سکے گا۔
دوسری طرف رینزی کے مخالفین کا کہنا ہے کہ اگر مجوزہ آئینی اصلاحات منظور کر لی جاتی ہیں تو وزیر اعظم کے اختیارات بہت زیادہ ہو جائیں گے۔ اٹلی میں آج مجموعی طور پر پچاس ملین ووٹر اپنا حق رائے دہی استعمال کر رہے ہیں، جن میں سے زیادہ تر اقتصادی ترقی میں جمود کے باعث پریشان ہیں۔