اٹلی میں زلزلہ، مرنے والوں کی تعداد 250 ہو گئی
8 اپریل 2009زلزلے کا بعد طاقتور آفٹر شاکس کا سلسلہ بھی ابھی جاری ہے۔ گزشتہ تین عشروں کے اس سب سے تباہ کن زلزلے کے متاثرین نے خوف اور سردی کی وجہ سے تیسری رات بھی جاگ کر گزاری۔ زلزلے سے متاثرہ علاقوں کے قریب ٹینٹ کیمپ قائم کئے گئے ہیں تاہم شدید سردی، بارش اور آفٹر شاکس کی وجہ سے سے ایک طرف تو متاثرین کی مشکلات میں کمی آتی دکھائی نہیں دیتی اور دوسری جانب امدادی سرگرمیوں میں بھی سخت دشواریاں پیش آ رہی ہیں۔
سب سے زیادہ متاثر ہونے والے پہاڑی شہر L'Aquila کے میئر نے بتایا کہ منگل کی رات پانچ اعشاریہ چھ کی شدت سے بھی آفتڑ شاکس ریکارڈ کئے گئے۔ جس سے مزید ایک شخص ہلاک ہوگیا۔ چھہتر سالہ اطالوی شخص بھی ان حالات میں دل کا دورہ پڑنے سے ہلاک ہو گیا۔
متاثرین کے لئےقائم کی گئی ایک خیمہ بستی میں منتقل ہونے والی Ilaria Ciani کا کہنا تھا کہ وہ گزشتہ دو راتوں سے بالکل نہیں سو پائیں ’’ میں خوف اور بے خوابی کی وجہ سے شدید جسمانی اور ذہنی تھکن محسوس کر رہی ہوں۔‘‘
اطالوی وزیر اعظم Silvio Berlusconi ملک میں ہنگامی حالات کا نفاذ کرچکے ہیں۔ وزیر اعظم نے متاثرہ علاقے میں مزید امدادی دستے، مزید بیس خیمہ بستیوں کے قیام کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے متاثرہ علاقوں میں سولہ فیلڈ کچن بنانے کا بھی اعلان کیا تاکہ متاثر افراد تک گرم خواراک کے ترسیل کو یقینی بنایا جا سکے۔
متاثرہ علاقوں میں سیکنڑوں کی تعداد میں کارکن امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ ان میں سے بیشت رضاکارانہ طور پر ان امدادی کاموں میں حصہ لے رہے ہیں۔
مگل کی رات اس وقت امدادی کارکنوں کی تالیاں اور خوشی سے بھرپور آوازیں گونجیں جب زلزلے کے 42 گھنٹوں بعد ایک چار منزلہ عمارت کے ملبے سے بیس سالہ لڑکی زندہ سلامت نکال لی گئی۔
زلزلے سے سینکڑوں عامرتین بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔ امدادی کارکنوں کا خیال ہے کہ متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں چھ ماہ تک کا وقت لے سکتی ہیں۔