اٹلی میں ہزاروں تارکینِ وطن کا مظاہرہ
27 اگست 2017تارکین وطن نے مقامی پولیس کی جانب سے کئی کیمپوں میں رہنے والے پناہ گزینوں کی جبری منتقلی کے خلاف یہ مظاہرہ کیا۔ احتجاج کرنے والے پناہ گزینوں نے ایسے بینرز اٹھائے ہوئے تھے، جن پر’مہاجرین دہشت گرد نہیں ہیں‘ جیسے جملے لکھے ہوئے تھے۔
بلغاریہ میں پھنسے ہزارہا مہاجرین اور تارکین وطن
مسلح گروہ ’بریگیڈ 48‘ مہاجرین کو یورپ جانے سے روک رہا ہے
منفرد اظہار تشکر: مہاجر کی بیٹی کا نام ’انگیلا میرکل محمد‘
اسپین کے ذریعے یورپ پہنچنے والے مہاجرین کی تعداد میں اضافہ
دو روز قبل جمعرات چوبیس اگست کو پولیس نے ایک سو کے قریب ایسے تارکین وطن کو تیز دھار پانی پھینک کر منتشر کیا، جو روم کے ایک اہم اور بڑے چوک میں جمع تھے۔ پولیس نے یہ نہیں بتایا ان مظاہرین کو منتشر کیوں کیا گیا تھا۔ ان تارکین وطن کا تعلق افریقی ملک ایتھوپیا یا اریٹیریا سے بتایا گیا ہے۔
گزشتہ ہفتے کے دوران ہی تقریباً آٹھ سو ایسےتارکین وطن کو بھی پولیس نے ایک سرکاری عمارت سے زبردستی کسی اور مقام پر منتقل کر دیا تھا۔ یہ تارکین وطن سن 2013 سے ایک چوک کے قریب اس بڑی عمارت میں داخل ہو کر ڈیرے ڈالے ہوئے تھے۔ پولیس نے اس عمارت کو خالی کرانے کے لیے بھاری نفری کا سہارا لیا تھا۔
عمارت کو خالی کرانے پر اٹلی کی انسانی حقوق کی تنظیموں کے ساتھ اقوام متحدہ کی ریفیوجی ایجنسی نے بھی روم حکومت سے احتجاج کیا ہے کہ عمارت کو خالی کرانے کی پولیس کارروائی اچانک اور بغیر کسی پیشگی اطلاع کے تھی۔
اٹلی کے دارالحکومت روم کی کئی فٹ پاتھوں پر بے شمار تارکین وطن رات راتیں بسر کرتے ہیں کیونکہ ان پناہ گزینوں کے لیے رہائش کا بندوبست ابھی تک نہیں ہو سکا ہے۔ اٹلی کو تارکین وطن کی انتہائی بڑی تعداد کا سامنا ہے اور یورپی یونین نے روم حکومت کے لیے اس مد میں خصوصی مالی امداد بھی جاری کی ہے۔
یہ مہاجرین لیبیا کے ساحلوں سے بحیرہ روم کا خطرناک سفر اختیار کرتے ہوئے اٹلی پہنچتے ہیں۔ اب اس سلسلے کو روکنے کے لیے اطالوی نیوی کے جنگی جہاز لیبیا کی ساحل کے قریب متعین کیے جا رہے ہیں تا کہ لیبیا سے انسانی اسمگلروں کی کشتیوں کو روانہ ہوتے ہی پکڑ لیا جائے۔