’اپنے دوست صدر ٹرمپ کی آمد کا منتظر ہوں‘، چینی صدر
30 ستمبر 2017ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکی صدر بننے کے بعد وائٹ ہاؤس کی جانب سے چین کی تجارتی پالیسیوں پر کی جانے والی شدید تنقید اور شمالی کوریا پر دباؤ نہ ڈالنے کے الزامات عائد کیے جانے کے باعث امریکا اور چین کے تعلقات میں کھچاؤ دیکھا گیا تھا۔ ان وجوہات کی بنا پر یوں لگ رہا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی سخت پالیسیوں کے باعث دونوں ممالک کے تعلقات خراب ہوتے جائیں گے۔
امریکا اور شمالی کوریا کشیدگی میں کمی کی کوشش کریں، چین
رواں برس اپریل کے مہینے میں صدر ٹرمپ نے پہلی مرتبہ اپنے چینی ہم منصب کی امریکا میں میزبانی کی تھی۔ اس دوران بھی وہ چین کی پالیسیوں پر تنقید کرتے رہے لیکن اسی دوران دونوں رہنماؤں کے باہمی تعلقات میں گرم جوشی بھی دکھائی دی۔
امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کے دورہ بیجنگ کے دوران چینی صدر شی جن پنگ اپنے امریکی ہم منصب کی تعریفیں کرتے دکھائی دیے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کی صدر ٹرمپ سے ملاقاتیں کافی خوشگوار رہی ہیں اور دونوں صدور نے امریکا اور چین کے تعلقات بہتر بنانے کے لیے کافی کوششیں کی ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ کے ہمراہ بیجنگ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے شی جن پنگ کا صدر ٹرمپ کے بارے میں کہنا تھا، ’’ہم دنوں نے کام سے متعلق بہت قریبی تعلقات قائم کر رکھے ہیں اور دونوں کے مابین ذاتی سطح پر بھی دوستی ہے۔‘‘ چینی صدر کا مزید کہنا تھا، ’’مجھے یقین ہے کہ صدر ٹرمپ کے دورہ چین کے دوران دونوں ممالک کے تعلقات میں مزید بہتری لانے کا موقع ملے گا اور مجھے یہ بھی یقین ہے کہ ان کا دورہ خاص، کامیاب اور زبردست رہے گا۔‘‘
امریکا اور چین کے تعلقات درست سمت میں بڑھنے چاہییں، شی جن پنگ
چینی صدر کا یہ بھی کہنا تھا کہ اچھے تعلقات دونوں ممالک کے مفاد میں ہیں اور دونوں ممالک کے مشترکہ مفادات ان کے باہمی اختلافات کی نسبت کہیں زیادہ ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد اس برس نومبر میں ایشیا کا اپنا پہلا دورہ کریں گے۔ اس دوران وہ جاپان، جنوبی کوریا، ویتنام، فلپائن اور چین کا دورہ کریں گے۔ توقع ظاہر کی جا رہی ہے کہ اس دوران زیادہ تر شمالی کوریا کی جانب سے لاحق خطرات پر ہی بات چیت کی جائے گی۔
’شمالی کوریا کے ساتھ رابطے میں ہیں‘
چین کے دورے پر موجود امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹِلرسن نے کہا ہے کہ امریکا نے شمالی کوریا کے ساتھ رابطے کے ذرائع کھلے رکھے ہیں اور وہ پیونگ یانگ سے براہ راست رابطے میں ہے۔ ٹِلرسن کا کہنا تھا کہ امریکا اس بات کا جائزہ لے رہا ہے کہ کیا شمالی کوریا ایٹمی پروگرام ترک کرنے کے لیے مذاکرات کرنے پر تیار ہے یا نہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے رہنما کِم یونگ اُن کے مابین حالیہ عرصے میں لفظوں کی جنگ میں اضافہ دیکھا جا رہا تھا۔ اس تناظر میں ٹِلرسن کا بیان اس بظاہر شدید کشیدگی میں کمی کی نشاندہی کرتا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ سے شمالی کوریا کے ساتھ رابطوں میں چین کے کردار کے بارے میں پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ امریکا اپنے تین چینلز سے پیونگ یانگ سے رابطے میں ہے۔