اپیک اجلاس، اوباما کی آخری انٹرنیشنل سمٹ میں شرکت
20 نومبر 2016لیما میں مشرق بعید اور بحرالکاہل کے اکیس ملکوں کی سالانہ سمٹ کل ہفتہ انیس نومبر سے شروع ہوئی تھی۔ آج اس کا آخری دن ہے۔ اس میں امریکی صدر کے علاوہ روسی و چینی صدور بھی شریک ہیں۔ اس اجلاس میں شریک کئی لیڈروں نے نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حوالے سے ڈھکے چھپے انداز میں اپنے خدشات اور تشویش کا اظہار کیا ہے۔
امریکی صدر باراک اوباما نے پیرو کے دارالحکومت لیما میں نوجوان نسل سے تعلق رکھنے والے ایک ہزار کے قریب شرکا سے کل ہفتہ، انیس نومبر کو ملاقات کی۔ اس موقع پر تقریر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بارے میں قبل از وقت اندازے لگانا ایک درست عمل نہیں ہے کیونکہ حتمی رائے اُسی وقت قائم ہو سکتی ہے جب اُن کی انتظامیہ کاروبارِ حکومت سنبھال لے گی۔
اوباما نے مزید کہا کہ اُسی وقت ٹرمپ کی حکومتی پالیسیوں کے خدوخال واضح ہونا شروع ہوں گے۔ امریکی صدر کے مطابق اِس نئے صدر کو موقع دیں اور حکومتی عمل شروع ہونے کے بعد ہی نومنتخب صدر کے بارے میں کوئی حتمی رائے طے کی جا سکے گی۔ باراک اوباما نے یہ بھی کہا کہ انتخابی مہم کے دوران پالیسیوں کے حوالے سے رنگ ڈھنگ اور ہوتا ہے اور جب حکومت شروع کی جاتی ہے تو اُس کا انداز خاصا مختلف ہوتا ہے۔
ایشیا اکنامک سمٹ کے حاشیے میں امریکی صدر اور پیرو کے نوجوانوں کی ملاقات مقامی ٹاؤن ہال میں منعقد کی گئی۔ اس خطاب کو بیرون ملک اُن کا آخری عوامی خطاب قرار دیا گیا ہے۔ اسی طرح ایشیا پیسیفک اکنامک فورم کی سمٹ کو اُن کی آخری بین الاقوامی مصروفیت سمجھی گئی ہے۔ پیرو اُن کے دورِ صدارت کے آخری غیرملکی دورے کی اختتامی منزل ہے۔ وہ اگلے برس بیس جنوری کو صدارت کی باگ ڈور نئے صدر ڈونلڈ ٹامپ کے حوالے کر دیں گے۔
اس فورم کے موقع پر بڑے کاروباری اداروں کے سربراہان اور مالکان سے چینی صدر شی جنگ پنگ نے خطاب کرتے ہوئے عالمی اقتصادی صورت حال پر اظہار خیال کیا۔ اس خطاب میں انہوں نے عالمگیریت کے حامیوں کو جن معاشی چیلنجز کا سامنا ہے، ان پر روشنی ڈالی۔ چینی صدر نے سست ہوتی عالمی اقتصادی صورت حال میں بھی کھلے اقتصادی رابطوں کو وقت کی ضرورت قرار دیا۔