اگلے بیس برسوں میں مسلمان مائیں سب سے زیادہ بچے جنم دیں گی
دنیا بھر میں اس وقت سب سے زیادہ بچے مسیحی مائیں جنم دیتی ہیں۔ لیکن امریکی ریسرچ سینٹر ’پیو‘ کے ایک تازہ ترین آبادیاتی جائزے کے مطابق آئندہ دو عشروں میں مسلمان خواتین سب سے زیادہ بچے پیدا کریں گی۔
مسیحی مائیں دوسرے نمبر پر
پیو ریسرچ سینٹر کے مطابق مسیحی باشندوں کی آبادی میں کمی کی ایک وجہ یورپ کے بعض ممالک میں شرحِ اموات کا شرحِ پیدائش سے زیادہ ہونا ہے۔ اس کی ایک مثال جرمنی ہے۔
مسلم آبادی میں اضافہ
پیو ریسرچ سینٹر کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق اگر عالمی آبادی میں تبدیلی کا یہ رجحان اسی طرح جاری رہا تو رواں صدی کے آخر تک دنیا بھر میں مسلمانوں کی تعداد مسیحی عقیدے کے حامل انسانوں کی مجموعی تعداد سے زیادہ ہو جائے گی۔
مسلم اور مسیحی آبادیوں میں شرحِ پیدائش میں فرق
پیو ریسرچ سینٹر کے اعداد و شمار کے مطابق ان دونوں مذاہب کی آبادیوں میں شرح پیدائش کے لحاظ سے سن 2055 اور سن 2060 کے دوران 60 لاکھ تک کا فرق دیکھنے میں آ سکتا ہے۔ سن 2060 تک مسلمان دنیا کی مجموعی آبادی کا 31 فیصد جبکہ مسیحی 32 فیصد ہوں گے۔
سب سے بڑی مذہبی برادری
پیو ریسرچ سینٹر کا یہ جائزہ اس کے سن 2015 میں شائع کیے گئے ایک تحقیقی جائزے ہی کی طرز پر ہے۔ سن 2015 میں اس مرکز نے کہا تھا کہ آنے والے عشروں میں مسلم آبادی دنیا میں سب سے زیادہ تیزی سے بڑھنے والی بڑی مذہبی برادری بن جائے گی۔
سب سے زیادہ بچے
سن 2010 سے سن 2015 کے درمیان دنیا بھر میں جتنے بچے پیدا ہوئے، اُن میں سے 31 فیصد بچوں نے مسلمان گھرانوں میں جنم لیا تھا۔ دو سال قبل پیو سینٹر کے ایک جائزے میں بتایا گیا تھا کہ سن 2050 تک مسلمانوں اور مسیحیوں تعداد تقریباﹰ برابر ہو جائے گی۔
دیگر مذاہب آبادی کی دوڑ میں پیچھے
ہندوؤں اور یہودیوں سمیت دیگر مذاہب کے پیروکار انسانوں کی کُل تعداد میں سن 2060 تک اضافہ تو ہو گا تاہم یہ عالمی آبادی میں تیزی سے پھیلنے والے مذاہب کے افراد کی تعداد میں اضافے کے تناسب سے کم ہو گا۔