اگنی پنجم: بھارتی دفاعی صلاحیت کا نیا سنگ میل
19 اپریل 2012اگنی پنجم نامی اس میزائل کا تجربہ جمعرات کی صبح مقامی وقت کے مطابق صبح آٹھ بجے ریاست اڑیسہ کی قریب ایک جزیرے پر کیا گیا۔ تجربے کے مقام پر میزائل تیار کرنے والے سینکڑوں سائنس دان موجود تھے۔ وزیر اعظم من موہن سنگھ اور وزیر دفاع اے کی انتھونی نے ان کے کام کو سراہتے ہوئے فوری طور پر مبارکبادی پیغام جاری کیے۔ اے کے انتھونی کے بقول یہ تجربہ میزائل پروگرام کے شعبے میں اہم سنگ میل ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بھارت اس میزائل کو خطے میں اپنی فوجی طاقت میں اضافے کے طور پر دیکھتا ہے۔ اس کے ذریعے وہ اپنے اور چین کے میزائل پروگرام کی صلاحیتوں کے مابین موجود فرق کو کم کرنا چاہتا ہے۔ اس کامیاب تجربے کے بعد اب بھارت ICBMs یعنی انٹر کانٹینینٹل بیلسٹک میزائل کا حامل چھٹا ملک بن گیا ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مسقتل ارکان یعنی امریکہ، برطانیہ، فرانس، روس اور چین ہی اعلانیہ طور پر اس صلاحیت کے حامل ہیں۔
اس میزائل تجربے سے محض کچھ ہفتے قبل بھارت جوہری آبدوز کے حامل مملک کی فہرست میں بھی شامل ہوا جب اس نے روس سے ایک آبدوز لیز پر حاصل کی۔
اگنی پنجم تیار کرنے والی ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن DRDO کے سربراہ وی کے سرسوت کے بقول میزائل تجربے نے دنیا بھر میں میزائل سازی کے حوالے سے بھارت کی قابلیت ثابت کردی ہے۔ سرسوت کے بقول آج بھارت ایک میزائل طاقت ہے۔
چونکہ بھارت کے پاس ایسے میزائل پہلے ہی موجود ہیں، جن کے ذریعے وہ اپنے روایتی حریف سمجھے جانے والے ملک پاکستان میں کسی بھی مقام کو نشانہ بناسکتا ہے اسی لیے اگنی پنجم کو چین سے منسلک کیا جا رہا ہے۔ DRDO کے ترجمان روی گپتا البتہ اس بات پر زور دیتے ہیں کہ یہ میزائل کسی مخصوص ملک کو ذہن میں رکھ کر نہیں تیار کیا گیا۔ اے ایف پی نے دفاعی تجزیہ نگاروں کے حوالے سے بتایا کہ اگنی پنجم کے ذریعے اب چین کے شمال مشرق میں واقع دفاعی تنصیبات بھی نشانے پر ہیں۔
دفاعی امور کے بھارتی ماہر کپیل کک کا کہنا ہے کہ اس میزائل سے نہ صرف بیجنگ اور شینگھائی جیسے شہروں تک مار کی جاسکتی ہے بلکہ اس کی رینج کو آٹھ ہزار کلومیٹر تک بڑھایا بھی جاسکتا ہے۔
چینی وزارت خارجہ نے معاملے سے متعلق کہا ہے کہ بھارتی میزائل تجربے کا نوٹس لیا گیا ہے۔ بیجنگ میں دفتر خارجہ کے ترجمان لیو وائمن نے کہا کہ چین اور بھارت دونوں ابھرتے ہوئے ممالک ہیں، دشمن نہیں۔ سرکاری سرپرستی میں چلنے والے اخبار دی گلوبل ٹائمز نے البتہ اپنے اداریے میں واضح کیا ہے کہ بھارت اپنی قوت کا غلط اندازہ نہ لگائے۔ اداریے کے مطابق بھارت کو یہ علم ہونا چاہیے کہ چین کا جوہری پروگرام زیادہ طاقتور اور قابل بھروسہ ہے۔
sk/ij (AFP)