اہم شخصیات کی سکیورٹی اور عام لوگوں کی مشکلات
14 ستمبر 2010ڈوئچے ویلے سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئےکمیشن کے سربراہ ڈاکٹر مہدی حسن نے کہا کہ اہم سرکاری شخصیات کی آمد ورفت کے موقع پر سڑکوں کو بند کرنا ، معمول کی ٹریفک روکنا اور متعلقہ علاقوں میں عوامی آمدورفت پر پابندیاں لگانا اب روز مرہ کا معمول بن چکا ہے ۔اس صورت حال میں مریض ہسپتالوں میں ،طلبہ تعلیمی اداروں میں، ملازمین اپنے دفتروں میں اور دکان دار اپنی مارکیٹوں میں بروقت نہیں پہنچ پاتے۔
انسانی حقوق کے پاکستانی کمیشن کے اس موقف کی وجہ یہ ہےکہ سوموار کو وزیر اعلی بنجاب شہباز شریف لاہور کے چلڈرن ہسپتال گئے تھے۔ وہاں اُن کے سکیورٹی اہلکاروں نے عمر فاروق نامی ایک شخص کو اپنے بچوں کے علاج کے سلسلے میں شعبہ ایمرجنسی جانے سے روک دیا تھا، جس کی وجہ سے اس شخص کے ایک نو مولود بچے کو بروقت طبی امداد نہ ملی سکی اور وہ دم توڑ گیا۔
اگرچہ حکومت نے اس واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے لیکن ڈاکٹر مہدی حسن کا کہنا ہے کہ حکومت ہمیشہ کی طرح اس واقعے کو بھی دبا لے گی اور کچھ بھی نہیں ہوگا۔
ادھر ایدھی فاؤنڈیشن کے ایک مقامی اہلکار محمد یونس بھٹی نے ڈوئچے ویلے کو بتا یا کہ اہم شخصیات کی آمدورفت پراس ادارے کی ایمبولینسوں کو بھی متعلقہ سڑکوں پر جانے کی اجازت نہیں دی جاتی اور سیکورٹی اہلکار اس صورت حال میں انہیں ایمرجنسی ہارن بھی بند رکھنے کا کہتے ہیں ۔ ’’صورت حال اس وقت بہت پریشان کن ہوتی ہے جب زچگی کی شکار عورتوں اور دل کے مریضوں کوجلد ہسپتال پہنچانا مقصود ہوتا ہے‘‘۔ محمد یونس بھٹی نے بتا یا کہ پچھلے سال اچھرہ کے علاقے میں اس طرح کی صورت حال میں ٹریفک میں پھنس جانے والا ایک مریض بروقت طبی امداد نہ مل سکنے کی وجہ سے جاں بحق ہوگیا تھا۔
یاد رہے کہ چند ماہ پہلےصدر زردادی کی کوئٹہ آمد پر ایک مرکزی سڑک پر ٹریفک بلاک کردی گئی تھی اور اس صورت حال میں ایک خاتون نے ایک رکشے میں ہی اپنے بچے کو جنم دیا تھا ۔
عوامی حلقوں کے مطابق اہم سرکاری شخصیات کو آمدورفت کے لیئے ہیلی کاپٹر استعمال کرنے چاہیں یا پھر ایسے راستوں کا انتخاب کرنا چاہئے جن پربڑے ہسپتال واقع نہ ہوں۔
ایک طرف عام لوگوں کو اہم سرکاری شخصیات کی سکیورٹی کی وجہ سے شدید مشکلات کا سامنا ہےتو دوسری طرف کئی حکومتی اہلکار خود بھی سکیورٹی ضابطوں کی پابندی کرنا پسند نہیں کرتے۔ راجن پور میں پیپلز پارٹی کے ایک رہنما خواجہ عامر کو مقامی پولیس نے ان کے بیٹے سمیت گرفتار کر لیا ہے ۔
پولیس حکام کے مطابق خواجہ عامر کو وزیراعظم کی جام پور آمد پرجلسہ گاہ میں داخلے سے پہلے تلاشی کے لئے روکا گیا توانہوں نے تلاشی دینے سے انکار کرتے ہوئےاپنی گاڑی پولیس اہلکاروں پر چڑھانے کی کوشش کی تھی۔ اس مو قع پر خواجہ عامر نے پولیس والوں سے ہاتھا پائی بھی کی اور انہیں برا بھلا بھی کہا تھا۔
مبصرین کے مطابق اس واقعہ سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ قانون کے احترام کے حوالے سے پاکستان کے عوام اور اعلیٰ حکومتی شخصیات کے رویے میں کتنا فرق ہے۔
رپورٹ: تنویر شہزاد، لاہور
ادارت: عصمت جبیں