ای سگریٹ، پہلے شوق پھر عادت
8 اگست 2016بچوں سے متعلق ایک طبی جریدے میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق ایسی وجوہات کا پتہ لگایا گیا ہے، جو نوجوانوں میں ای سگریٹوں کے مستقل استعمال کا باعث بنتی ہیں۔ کاٹن کینڈی سے لے کر پیزا تک کے ذائقوں میں دستیاب یہ برقی سگریٹ بنیادی طور پر بیٹری سے چلنے والی ایک ڈیوائس ہے، جو نکوٹین سے بھرے مائعات کو گرم کر دیتی ہے، جس سے دھواں بنتا ہے۔
ییل سکول آف میڈیسن کے پروفیسروں کی تحقیق یہ بتاتی ہے کہ الیکٹرانک سگریٹوں کی نوجوان افراد میں مقبولیت کی بنیادی وجوہات میں ایک تو سلگا کر پینے والی عام سگریٹ کے مقابلے میں ان کی قیمت کا ارزاں ہونا ہے اور دوسرے یہ کہ ان سے ایسے عوامی مقامات پر بھی لطف اندوز ہوا جا سکتا ہے جہاں عام سگریٹ نوشی ممنوع ہوتی ہے۔
یوں تو برقی سگریٹ کی قیمتیں، برانڈ اور ریاست کی طرف سے سگریٹ پر عائد ٹیکسز کے لحاظ سے بڑے پیمانے پر مختلف ہو سکتی ہیں تاہم سگریٹ سازی کی صنعت کے کئی اندازوں کے مطابق اوسط درجے کا ایک سگریٹ نوش ایک سال میں کئی ہزار ڈالر کی بچت کر سکتا ہے۔
امریکی ریاست کنیکٹیکٹ میں جاری یہ تحقیق دو مڈل سکولوں اور تین ہائی سکولوں میں سال 2013 کے موسم خزاں اور سال دو ہزار چودہ کے موسم بہار میں کیے گئے مختلف جائزوں پر مشتمل ہے۔ اکیس سو طلباء و طالبات ان جائزوں کا حصہ بنے جبکہ ان میں سے قریب تین سو چالیس ای سگریٹ استعمال کرتے تھے۔ تحقیق سے یہ بھی پتہ چلا کہ وہ نوجوان بچے جو تمباکو نوشی ترک کرنا چاہتے تھے وہ بعد میں ای سگریٹ کا استعمال جاری رکھنا چاہتے تھے۔ سروے میں شامل صرف چھ فیصد نوجوان طالب علموں نے تمباکو نوشی چھوڑنے کے لیے الیکٹرک سگریٹ کا استعمال کیا لیکن اسی فیصد نے ان کا استعمال جاری رکھا۔
نصف سے زائد نوجوانوں کا اس حوالے سے جواب یہ تھا کہ انہوں نے ای سگریٹ کا استعمال محض تجسس اور شوق کی وجہ سے کیا۔ انہی میں سے اکتالیس اعشاریہ آٹھ فیصد کا کہنا تھا کہ انہیں ان سگریٹس کے ذائقے پسند آئے۔
ایک تہائی کے مطابق انہوں نے ان کا استمعال اس لیے شروع کیا کیونکہ ان کے دوست بھی کرتے تھے جبکہ ایک چوتھائی کی رائے میں ای سگریٹ کا استعمال روایتی سگریٹ کے مقابلے میں صحت مند ہے۔ محققین کو امید ہے کہ پالیسی ساز ادارے اور افراد اس تحقیق کے نتائج سے فائدہ اٹھائیں گے اور نوجوانوں میں اس کی بڑھتی ہوئی مقبولیت اور ان کے انسانی صحت پر پڑنے والے ممکنہ منفی اثرات کے معاملے کو زیر بحث لایا جائے گا۔