ایبٹ آباد آپریشن درست فیصلہ تھا، وائٹ ہاؤس
10 مئی 2011امریکہ کی طرف سے یہ تازہ بیان وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی تقریر کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں خبردار کیا گیا تھا کہ اگر امریکی کی طرف سے دوبارہ کوئی ایسا حملہ ہوا تو اس کا جواب دیا جائے گا۔
دونوں ممالک کے مابین پائی جانے والی کشیدگی کے باوجود واشنگٹن حکومت نے کہا ہے کہ اسلام آباد حکومت اسے اسامہ بن لادن کی بیواؤں تک رسائی دے تاکہ القاعدہ نیٹ ورک کے بارے میں مزید معلومات حاصل کی جا سکیں۔ کہا جا رہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کا اتحادی ملک پاکستان امریکی حکام کو اسامہ بن لادن کی بیواؤں تک رسائی دے دے گا۔
دوسری طرف امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز نے کہا ہے کہ ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی نے اسلام آباد میں تعینات امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے سربراہ کا نام دانستہ طورپر ظاہر کیا ہے۔ تاہم اس کے باوجود امریکی حکام نے کہا ہے کہ وہ اسلام آباد میں تعینات اپنے اس اعلیٰ اہلکار کو واپس نہیں بلوائیں گے۔
گزشتہ روز پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے پارلیمان سے خطاب کے دوران کہا تھا کہ اگر امریکہ نے مستقبل میں ایسا کوئی یک طرفہ فوجی آپریشن دوبارہ کیا تو اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ پاکستانی وزیر اعظم کی تقریر کے جواب میں وائٹ ہاؤس کے ترجمان جے کارنی نے کہا ہے کہ امریکی صدر باراک اوباما اس بات پر قائل ہیں کہ اسامہ بن لادن کو ہلاک کرنے کے لیے پاکستانی شہرایبٹ آباد میں جو آپریشن کیا گیا، وہ درست تھا۔
کارنی نے مزید کہا،’ ہم پاکستانی وزیر اعظم کے تحفظات اور بیان کو سنجیدگی سے لے رہے ہیں لیکن ہم اپنے اس ایکشن پر معذرت خواہ بھی نہیں ہیں، جو ہم نے لیا، جو صدر نے لیا‘۔
انہوں نے خبردار کیا کہ امریکی صدر کے پاس یہ حق ہے کہ وہ پاکستان میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کا حکم دیں۔ تاہم انہوں نے پاکستان اور امریکہ کے مابین تعاون کو نہایت اہم بھی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکی حکام ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کے گھر سے ملنے والی معلومات کا بغور جائزہ لے رہیں ہیں تاکہ معلوم کیا جا سکے کہ پاکستان میں اسامہ بن لادن کو کس طرح کی مدد حاصل تھی۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: عابد حسین