ایتھوپیا: انتخابات بارے متضاددعوے
25 مئی 2010انسانی حقوق کے بین الاقوامی ادارے ہیومن رائٹس واچ (HRW) نے افریقی ملک ایتھوپیا میں دو روز قبل ہونے والے الیکشن کے بارے میں کہا ہے کہ حکمران اتحاد نے اپنے مخالف امیدواروں اور ووٹروں کو انتخابی عمل کے دوران ڈرانے دھمکانے کا سلسلہ جاری رکھا اور اس سے انتخابی نتائج یقینی طور پر متاثر ہوئے ہیں۔ حکمران جماعت کے امیدواروں اور حامیوں نے ووٹروں کو کارنر میٹنگز میں متنبہ کیا کہ اپوزیشن کو ووٹ دینے کی صورت میں ان کو قرضوں کی عدم دستیابی، تعلیمی سہولیات سے دوری، سستی خوراک کی فراہمی سے انکار کے ساتھ ساتھ مختلف عارضی ملازمتوں سے محروم بھی کیا جا سکتا ہے۔ ہیومن رائٹس واچ کے مطابق ایسے انتباہی پیغامات اور ہتھکنڈوں نے یقینی طور پر ووٹرز کو پولنگ کے روز رائے تبدیل کرنے پر مجبور کر دیا ہو گا۔ امریکی شہر نیویارک میں قائم انسانی حقوق کے اس ادارے HRW کی ایک اعلیٰ افسر رونا پیلیگل کا خیال ہے کہ انتخابی نتائج مہینوں پر محیط حکومتی انتباہی عمل سے یقینی طور پر متاثر ہوں گے۔
دوسری جانب ایتھوپیا کے عام انتخابات کی نگرانی کے لئے تعینات غیر ملکی مبصرین نے اتوار کے انتخابی عمل کو صاف اور شفاف قرار دے دیا ہے۔ ان انتخابات کو شفاف قرار دینے والوں میں ایتھوپیا کی سترہ اہم غیر سرکاری تنظیموں کی ایسوسی ایشن بھی شامل ہے۔ ایسوسی ایشن کے مطابق سارے ملک کے 43 ہزار پولنگ سٹیشنوں پر اس کے 40 ہزار مبصر ین موجود تھے۔ ان تمام مبصرین نے اطلاع دی ہے کہ انتخابات جمہوری انداز میں مکمل کئے گئے ہیں۔ اسی طرح ایتھوپیا کے الیکشن کی یورپی یونین کے مبصرین کے گروپ کے سربراہ Thijs Berman نے بھی تعریف کی۔ ان کے مطابق پرامن الیکشن کے دوران کسی مقام سے فراڈ وغیرہ کی اطلاع موصول نہیں ہوئی تھی۔
ان توصیفی کلمات کے جواب میں اپوزیشن کا اصرار ہے کہ اس کے ووٹرز کو ڈرانے دھمکانے کا حکومتی عمل الیکشن کے دن بھی جاری تھا اور اس کے امیدواروں کے نمائندوں کو پولنگ سٹیشنوں تک پہنچنے نہیں دیا گیا۔ ’’ان کی عدم موجودگی میں بیلٹ بکسوں کو حکومتی کارندوں نے بوگس ووٹوں سے بھرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔‘‘ کئی پولنگ سٹیشنوں پر اپوزیشن کے امیدواروں کے نمائندوں کی عدم موجودگی کی تصدیق یورپی یونین کے چیف مبصر Bergman نے بھی کی ہے۔ اپوزیشن کے ان الزامات کوحکومتی ترجمان شیمیلز کیمال نے بے بنیاد قرار دیا ہے۔
ایتھوپیا کے الیکشن کمیشن کے مطابق اتوار کی پولنگ میں ڈالے گئے ووٹوں کا تناسب غیر معمولی انداز میں بہت زیادہ تھا۔ کمیشن کے مطابق رجسٹرڈ 32 ملین ووٹرز میں سے 90 فیصد نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔ عبوری نتائج میں وزیر اعظم میلیس زیناوی کے اتحاد کو بہت بڑی کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ البتہ دارالحکومت ادیس ابابا میں اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد کو حکومتی اتحاد کے مقابلے میں زیادہ ووٹ حاصل ہوئے ہیں۔ مکمل اور حتمی نتائج کا اعلان یکم جون کو کیا جائے گا۔
ایتھوپیا کی اپوزیشن جماعتیں معروف سیاستدان اور پر اثر شخصیت کی حامل خاتون لیڈر Birtukan Mideksa کے بغیر تھیں۔ جمہوریت کی حامی یہ سابقہ جج سن 2008سے جیل میں ہیں۔ ان کو ایتھوپیا کی اونگ سان سوچی بھی قرار دیا جاتا ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: مقبول ملک