ایران اب بھی یورینیم افزودہ کررہا ہے، آئی اے ای اے
2 دسمبر 2021دنیا بھر میں جوہری سرگرمیوں پر نگاہ رکھنے والے اقوام متحدہ کے ادارے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کہا ہے کہ ایران یورینیم افزودہ کرنے کی اپنی صلاحیتیوں میں مسلسل اضافہ کررہا ہے۔یہ رپورٹ ایسے وقت سامنے آئی ہے جب سن 2015کے ایران جوہری معاہدے کو بحال کرنے کی کوشش کے حوالے سے ویانا میں ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان بات چیت چل رہی ہے۔ امریکا اس مذاکرات میں بالواسطہ شریک ہے۔
ایران اور امریکا کے درمیان ہونے والی اس بالواسطہ بات چیت کے نتیجے میں سن 2015کا وہ جوہری معاہدہ بحال ہوسکتا ہے جسے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سن2018میں یک طرفہ طور پر ختم کردیا تھا۔اس معاہدے کے تحت ایران کو اپنے جوہری پروگرام کو محدود کرنے کے بدلے میں امریکا، یورپی یونین اور اقو ام متحدہ کی جانب سے عائد کردہ پابندیوں میں راحت دینے کی بات کہی گئی ہے۔
سن2015 کے جوہری معاہدہ کے ساتھ کیا ہوا؟
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پانچ عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان ہونے والے سن 2015کے جوہری معاہدے سے سن 2018 میں امریکا کویک طرفہ طورپر الگ کرلیا تھا اور ایران کے خلاف مزید سخت ترین پابندیاں عائد کردی تھیں۔ اس کی وجہ سے ایران سخت ناراض ہوگیا جبکہ معاہدے کے دیگر فریقین برطانیہ، چین، فرانس، جرمنی اور روس کے ساتھ کشیدگی پیدا ہوگئی۔ اسی کے ساتھ تہران نے معاہدے کے ضابطوں کی دھیرے دھیرے خلاف ورزی شروع کردی۔
جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے لیے بات چیت کا سلسلہ پانچ ماہ کے تعطل کے بعد گزشتہ ہفتے دوبارہ شروع ہوا۔
آئی اے ای اے کے معائنہ کاروں نے ایران کے فردو زیر زمین جوہری پلانٹ کا منگل کے روز معائنہ کیا۔ان کا کہنا تھا کہ ایران نے یورینیم کو 20 فیصد تک افزودہ کرنے کے اقدامات کرلیے ہیں۔
امریکی نیوز ویب سائٹ 'ایکسوس' نے پیر کے زور خبر دی کہ اسرائیل نے امریکی اور یورپی ملکوں کے ساتھ جو خفیہ معلومات شیئر کی ہیں ان سے پتہ چلتا ہے کہ ایران یورینیم کو 90 فیصد تک خالص افزودگی کی طرف بڑھ رہا ہے۔ یہ وہ سطح ہے جس سے جوہری ہتھیار تیار کیے جاسکتے ہیں۔
ایران نے رپورٹ کے حوالے سے کیا کہا؟
ایران نے فردو جوہری تنصیب میں 20فیصد یورینیم افزودگی کی تصدیق کی ہے۔ اقو ام متحدہ میں تہران کے مستقل مشن نے دعویٰ کیا کہ آئی اے ای اے کی رپورٹ محض ایک "عام اپ ڈیٹ "ہے۔
ویانا میں آئی اے ای اے مشن میں ایران کے ایگزیکیوٹیو ڈائریکٹر محمد رضا غالبی کا کہناتھا کہ یورینیم افزودگی کا مقصد پوری طرح پرامن مقاصد کے لیے ہے۔
اسرائیل جھوٹ بول رہا ہے، تہران
دریں اثنا ایران نے اسرائیل پر الزام لگایا کہ وہ ویانا مذاکرات کو "زہرآلود "کرنے کے لیے ایک بار پھر جھوٹ بول رہا ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے ٹویٹر پر اپنے ایک بیان میں کہا کہ ویانا میں مذاکرات میں شامل تمام فریقین کو کامیابی کے امکانات کو تباہ کرنے کی من گھڑت خبروں سے قطع نظر اپنے مشن کو آگے بڑھانے کے لیے آزادی اور سیاسی عزم کے امتحان کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی ریاست کا وجود تناو پر منحصر ہے اور اس نے ایک بار پھر مذاکرات کو زہر آلود کرنے کے لیے جھوٹ بولنے کا آغاز کردیا ہے۔
ج ا/ ص ز (ڈی پی اے، روئٹرز)