1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران: امریکی پابندیوں کے لیے چین اور بھارت ایک چیلنج

29 اکتوبر 2018

امریکی صدر ٹرمپ نے مئی میں ایرانی جوہری معاہدے سے نکلنے اور ایران کے خلاف دوبارہ پابندیوں کے نفاذ کا اعلان کیا، تاہم اب جب کہ یہ پابندیاں مکمل طور پر نافذ العمل ہونے جا رہی ہیں، ان کے سامنے چین اور بھارت بڑا چیلنج ہیں۔

https://p.dw.com/p/37J2B
Gaspipeline im Med. Meer
تصویر: picture-alliance/AP Photo/V. Salemi

رواں برس مئی میں امریکی صدر کی جانب سے ایران کے خلاف پابندیوں کے دوبارہ نفاذ کے اعلان کے ساتھ ہی دنیا کے مختلف ممالک نے ایرانی تیل کی خریداری میں کمی کا سلسلہ شروع کر دیا تھا، جس کے تحت ان پابندیوں کے مکمل نفاذ تک انہیں ایرانی تیل کی درآمد کو صفر پر لانا تھا۔  امریکی صدر کی خواہش ہے کہ سخت پابندیوں کے ذریعے ایرانی جوہری پروگرام کے خاتمے کے ساتھ ساتھ اس کے میزائل پروگرام کو بھی روکا جائے اور شام میں اس کی سرگرمیوں کا خاتمہ بھی ہو۔

خاشقجی کا قتل امریکی حمایت کے بغیر ممکن نہیں، روحانی

ایران پر امریکی پابندیوں سے دیگر ممالک کو استثنیٰ اب مشکل تر

ان پابندیوں کا مکمل نفاذ پانچ نومبر سے ہونا ہے، تاہم ایرانی تیل کے پانچ میں سے تین بڑے خریدار بھارت، چین اور ترکی، ان پابندیوں کے خلاف مزاحمت کر رہے ہیں۔ ان ممالک کا موقف ہے کہ تیل کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے عالمی سطح پر ان کے پاس کوئی فوری متبادل موجود نہیں ہے۔

اس دباؤ کی وجہ سے ان خدشات میں اضافہ ہو رہا ہے کہ ان پابندیوں کے نفاذ پر تیل کی قیمتوں میں زبردست فرق پڑ سکتا ہے۔ اسی صورت حال میں ٹرمپ انتظامیہ کو ایک طرف ان پابندیوں کو کامیاب بنانے کے سخت امتحان کا سامنا ہے، تو دوسری جانب وہ چند صورتوں میں ایرانی تیل کی فروخت کو کسی حد تک جاری رکھنے کی اجازت بھی دینے کا سوچ رہی ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز نے واشنگٹن انتظامیہ کے ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ ٹرمپ حکومت اس موضوع پر دو کیمپوں میں بٹی ہوئی ہے۔ ذرائع کے مطابق ایک طرف امریکی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن ہیں، جو ایران کی بابت سخت ترین رویہ اپنانے پر زور دے رہے ہیں جب کہ دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ ہے، جو پابندیوں میں میانہ روی چاہتا ہے، تاکہ تیل کی قیمتوں میں غیرمعمولی اضافہ نہ ہو جائے، جس سے امریکا اور اس کے اتحادیوں کو نقصان پہنچے۔

رواں ماہ تیل کی تیل کی قیمت ستاسی ڈالر فی بیرل رہی ہے، جو گزشتہ چار برس کی بلند ترین سطح ہے۔ امریکی انتظامیہ یہ سوچ رہی ہے کہ اگلے برس تک روس اور سعودی عرب تیل کی پیدوار میں اضافہ کر دیں گے اور تب تک ایرانی تیل کی برآمد کو مکمل طور پر ترک نہ کیا جائے۔

ع ت، ص ح (روئٹرز، اے ایف پی)