1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران اور سعودی تعلقات سے مسلم دشمن بے چین،صدر ابراہیم رئیسی

19 جون 2023

ایرانی صدر نے کہا کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعاون کے فروغ کو دیکھ کر مسلم دشمنوں کے سینوں پر سانپ لوٹ رہے ہیں۔ سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے گزشتہ دنوں تہران کا دورہ کیا اور ایرانی ہم منصب سے مکالمت کی۔

https://p.dw.com/p/4SkFn
Titel: Iran Teheran | Außenminister: Hossein Amirabdollahian und Prince Faisal
تصویر: Rouzbeh Fouladi/Zuma/Imago

سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان کی ایرانی ہم منصب حسین امیر عبداللہیان سے ہفتے کے روز ملاقات اور تفصیلی بات چیت کے پس منظر میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی دونوں اہم مسلم ملکوں کے درمیان تعلقات کی بحالی کا خیر مقدم کیا۔

ایران کی نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی تسنیم کے مطابق صدر ابراہیم رئیسی کا کہنا تھا، "دونوں ملکوں کے مفادات تہران اور ریاض کے مابین مکالمت اور رابطے میں ہے۔"

حکومت ایران کی پڑوسی ملکوں کے ساتھ تعلقات کی پالیسی اور سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کی بحالی کا ذکر کرتے ہوئے ایرانی صدر نے کہا،"ایران اور سعودی عرب کے درمیان باہمی اور علاقائی تعاون میں ترقی سے صرف مسلمانوں کے دشمنوں کو ہی بے چینی ہو رہی ہے۔"

ایران نے سعودی عرب میں اپنا سفیر مقرر کر دیا

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کا کہنا تھا کہ اس خطے میں بہت سارے مسائل اور معاملات ہیں جو مسلم امت کے لیے تشویش کا موجب ہیں۔ انہوں نے کہا، ''خطے کے ملکوں کے درمیان تعاون اور مکالمت کے ذریعے ہی ان مسائل کو حل کیا جاسکتا ہے اور اس ضمن میں کسی بیرونی طاقت کی مداخلت کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔"

ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کا کہنا تھا کہ اس خطے میں بہت سارے مسائل اور معاملات ہیں جو مسلم امت کے لیے تشویش کا موجب ہیں
ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کا کہنا تھا کہ اس خطے میں بہت سارے مسائل اور معاملات ہیں جو مسلم امت کے لیے تشویش کا موجب ہیںتصویر: Tasnimnews

ایرانی اور سعودی وزرائے خارجہ میں کیا باتیں ہوئیں؟

حسین امیر عبداللہیان کی دعوت پر تہران پہنچنے والے سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے دو طرفہ اور علاقائی مسائل کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی امور پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔

ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا کے مطابق سعودی وزیر خارجہ کا یہ دورہ تہران اور ریاض کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی کے تین ماہ بعد ہوا۔ امیر عبداللہیان نے اپنے ہم منصب کے دورہ تہران کو دو طرفہ تعلقات میں ایک نیا رخ اور سابقہ درست اقدامات کو فروغ دینے کے حوالے سے ایک مثبت قدم قرار دیا۔

دونوں رہنماوں نے اس سے قبل بیجنگ اور کیپ ٹاون میں ملاقاتیں کی تھیں۔

فیصل بن فرحان کا کہنا تھا کہ یہ ملاقات فریقین کے درمیان حالیہ مہینوں میں ہونے والے مذاکرات اور معاہدوں کا تسلسل ہے اور یہ ایران اور سعودی عرب کے ساتھ ساتھ دیگر ملکوں کے لیے بھی مفید ثابت ہوگا۔

سعودی اور ایرانی وزراء خارجہ میں بات چیت، جلد ملاقات متوقع

انہوں نے ایران کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینے اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں ایک نیا باب شرو ع کرنے کے اپنے ملک کے عزم پر زور دیا اور کہا کہ امیرعبداللہیان کا مستقبل قریب میں ریاض کا دورہ باہمی دلچسپی کے امور پر مشترکہ مشاورت کا ایک اچھا موقع ہوگا۔

سعودی وزیر خارجہ نے سعودی شاہ سلمان کی جانب سے صدر رئیسی کو ریاض کے مجوزہ دورے کی دعوت کو بھی باہمی تعلقات میں ایک نمایاں موڑ بتایا۔

خیال رہے کہ سعودی عرب اور ایران نے تہران اور ریاض میں اپنے اپنے سفارت خانے دوبارہ کھول دیے ہیں اور مشہد میں بھی جلد ہی سعودی قونصل خانہ کھلنے کی امید ہے۔

ریاض میں ایران نے جون کعے پہلے ہفتے میں اپنا سفارت خانہ دوبارہ کھول دیا
ریاض میں ایران نے جون کعے پہلے ہفتے میں اپنا سفارت خانہ دوبارہ کھول دیاتصویر: Wang Haizhou/Xinhua/picture alliance

باہمی تعلقات کا سنہرا مرحلہ

فیصل بن فرحان نے دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی اور اپنے دورہ ایران پر اطمینان کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا،" ہم ایک سنہرے مرحلے میں ہیں جس کی تعریف کی جانی چاہئے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ تعاون دونوں فریقین کے ساتھ ساتھ خطے کے لیے بھی فائدے کے مواقع فراہم کرے گا۔"

انہوں نے باہمی تعلقات کو اسٹریٹیجک سطح پر لے جانے کی اپنی ملک کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا، "اقتصادی ترقی اور ثقافتی تعاون تہران اور ریاض کے ایجنڈے پر ہیں۔"

سعودی عرب اور ایران کی سرکاری دوروں کی منصوبہ بندی

فیصل بن فرحان نے خبر دار کرتے ہوئے کہا کہ بعض ممالک اس خطے میں امن اور ترقی دیکھنا نہیں چاہتے ہیں۔ "ایران اور سعودی عرب کے درمیان موجودہ مکالمت اور پیش رفت سے لا محدود حصولیابیاں سامنے آئیں گے اور اس بات کی ضمانت ہوں گی کہ کوئی بھی بیرونی ملک ہمارے خطے میں مداخلت نہیں کرسکے گا۔"

ج ا/  ص ز (نیو ز ایجنسیاں)