ایران بھارتی امداد افغانستان تک پہنچانے کے لیے تیار
10 جنوری 2022ایران نے افغانستان کو غذا اور ادویات سمیت تمام طرح کی امدادی ساز و سامان فراہم کرنے میں بھارت کو تعاون کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ عامر عبداللیہان نے اپنے بھارتی ہم منصب ایس جے شنکر سے اس حوالے سے بات چیت کی ہے۔
بھارتی وزیر خارجہ نے ایک ٹویٹ میں اپنے ایرانی ہم منصب سے فون پر ہونے والی بات چيت کی تصدیق کی ہے۔ بھارتی خبر رساں اداروں کے مطابق فون پر یہ گفتگو سنیچر کے روز ہوئی تھی تاہم ایران نے اس کی تصدیق اتوار کو اس دوران کی جب وہ تہران میں طالبان کے ایک وفد کی بھی میزبانی کر رہا تھا۔
بھارت نے بطور امداد افغانستان کو غذائی اجناس مہیا کرنے کے لیے پاکستان سے بھی رابطہ کیا تھا اور اپنے ٹرک اس کی سرزمین سے گزرنے کی درخواست کی تھی۔ پاکستانی کابینہ نے اس کی اجازت تو دی تھی تاہم بعض مسائل کی وجہ سے اس پر ابھی تک عمل نہیں ہو پا یا۔ اس تناظر میں ایران کا اعلان اہمیت کا حامل ہے۔
ایران نے کیا کہا؟
ایرانی وزارت خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ وزیر خارجہ عامر عبداللہیان نے اپنے بھارتی ہم منصب سے فون پر گفت و شنید کے دوران کئی اہم، علاقائی و عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا۔ بیان کے مطابق دونوں ملکوں نے اپنی روایتی شراکت داری کو مزید مضبوط کرنے کے عزم کا بھی اظہار کیا۔
اس بیان میں کہا گیا، "افغانستان کے بارے میں بات کرتے ہوئے عامر عبداللہیان نے ایک کثیر الجہتی حکومت کی تشکیل پر زور دیا۔ انہوں نے افغانستان کے لیے بھارت کی انسانی امداد کا بھی حوالہ دیتے ہوئے، اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے گندم کی شکل میں امداد اور ادویات افغانستان تک منتقل کرنے کے لیے اقدامات اور تعاون کا بھی اعلان کیا۔"
بھارت کا کہنا ہے کہ اس نے گزشتہ ہفتے جمعے کے روز دو ٹن ضروری ادویات کی ایک کھیپ افغانستان کو ایران کے ذریعے فراہم کی تھی۔
بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے بھی اپنی ایک ٹویٹ میں فون پر ہونے والی بات چیت کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا، "ایرانی وزیر خارجہ عامر عبد اللہیان کے ساتھ کئی اہم امور پر بات چیت ہوئی۔ ان سے کووڈ 19 کی مشکلات، افغانستان میں چیلنجز، چابہار بندر گاہ سے متعلق امکانات اور ایرانی جوہری مسئلے کی پیچیدگیوں پر تبادلہ خیال ہوا۔"
افغانستان پر طالبان کے کنٹرول کے بعد سے بھارت کابل میں اپنا کھویا ہوا مقام تلاش کرنے کی کوشش میں ہے اور وہ اس سلسلے میں کئی ممالک سے رابطے میں ہے۔ خاص طور پر ایران سے اس کا مسلسل رابطہ رہا ہے اور اسی کے ذریعے اس نے ادویات بھیجوائی ہیں۔
پاکستانی پشکش اور پیچیدگیاں
بھارت نے پہلی بار اکتوبر میں غذائی اجناس سمیت دیگر امدادی ساز و سامان أفغانستان بھیجنے کے لیے پاکستان سے رجوع کیا تھا۔ اسلام آباد نے بھی اس پر رضامندی ظاہر کی تھی اور پاکستانی کابینہ نے روایتی حریف ملک بھارت کو پاکستان کی سر زمین استعمال کرتے ہوئے افغانستان تک گندم پہنچانے کی اجازت دینے کا بھی اعلان کیا تھا۔
تاہم ابھی تک اس پر عمل نہیں ہو پایا ہے اور اطلاعات کے مطابق اس حوالے سے بعض عملی دشواریوں کا سامنا ہے۔ پہلا مسئلہ تو یہ تھا کہ آیا پاکستان بھارت کو اپنے ٹرکوں میں گندم رکھ کر براہ راست افغانستان تک جانے کے لیے اپنے زمینی راستوں کو استعمال کی اجازت دے، یا پھر بھارت کی سرحد سے یہ کام پاکستانی ٹرک خود انجام دیں۔
بھارتی میڈيا کے مطابق اس حوالے سے اب بھی صورت حال واضح نہیں ہے اسی لیے بھارت سے گندم ابھی تک نہیں افغانستان نہیں جا سکی اور شاید یہی وجہ ہے کہ بھارت پچاس ٹن گندم ایران کے ذریعے وہاں پہنچانے کی کوشش میں ہے۔
اطلاعات کے مطابق اگر بھارت نے یہ راستہ اختیار کیا تو پہلے یہ اناج سمندری جہاز سے ایران کی بندرگاہ چابہار پہنچے گا اور پھر وہاں سے افغانستان بھیجا جائےگا۔ بھارتی میڈيا کے مطابق اس معاملے پر پاکستان کی سرد مہری کے بعد اس نے ایران کی مدد لینے کا فیصلہ اس لیے کیا تاکہ وہ بتا سکے کہ اس کی مدد کے بغیر بھی وہ افغانستان تک رسائی حاصل کر سکتا ہے۔