ایران بھر میں ’بے حجاب‘ خواتین کی شناخت کے لیے کمیرے نصب
9 اپریل 2023اس اعلان میں مزید کہا گیا کے 'بے پردہ‘ خواتین کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ پولیس کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ وہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کو ثبوت کے طور پر ان کی تصاویر کے ساتھ انتباہی پیغامات بھیجے گی اور انہیں اس جرم کو دوہرانے کے قانونی نتائج سے خبردار کرے گی۔
ایران میں 22 سالہ کرد خاتون مھسا امینی کی اس 'ڈریس کوڈ‘ کی پابندی نا کرنے کے الزام میں گرفتاری اور حراست میں موت کے بعد احتجاج کا ایک سلسلہ شروع ہوا تھا، جس کے بعد سے ایران میں حجاب کی خلاف ورزی کرنے والی خواتین کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔
ایرانی پولیس چیف احمد رضا رادان نے سرکاری ٹیلی ویژن کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا، '' اگلے ہفتے سے حجاب کی پابندی نا کرنے والی خواتین کی شناخت سمارٹ ٹیکنالوجی آلات کے ذریعے کی جائے گی۔‘‘
انہوں نے مزید کہا، ''جو خواتین عوامی مقامات پر حجاب کی پابندی نہیں کریں گی، انہیں پہلے خبردار کیا جائے گا اور نا ماننے کی صورت میں انہیں گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا جائے گا۔‘‘
ساتھ ہی انہوں نے کار مالکان کو بھی متنبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا، ''گاڑیوں میں سوار خواتین میں سے کوئی اسلامی ڈریس کوڈ کی خلاف ورزی کرتی ہے تو کار مالکان کو ایک انتباہی خط موصول ہو گا اور حکم عدولی کرنے کے جرم میں ان کی گاڑیاں ضبط کر لی جائیں گی۔‘‘
گزشتہ روز ایک اور بیان جاری کرتے ہوئے پولیس نے کہا تھا کہ وہ کسی بھی ایسے انفرادی یا اجتماعی رویے اور اقدام کو برداشت نہیں کرے گی، جو قانون کے خلاف ہو۔
ایران میں عوامی سطح پر بھی حجاب نا پہننے والی خواتین کے خلاف سخت رویہ دیکھنے میں آیا ہے۔ گزشتہ ہفتے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں ایک شخص کو حجاب نہ پہننے پر دو خواتین پر دہی پھینکتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
گزشتہ ماہ ایرانی عدلیہ کے سربراہ غلام حسین محسنی ایجی نے بیان دیا تھا کہ حجاب کی پابندی نا کرنا عوامی اقدار سے دشمنی کے مترادف ہے اور جو لوگ اس طرح کی غیر اخلاقی حرکتیں کرتے ہیں، وہ سزا کے مستحق ہیں۔ ایران میں 1979 کے انقلاب کے بعد خواتین پر حجاب کی پابندی عائد کر دی گئی تھی۔
ر ب/ ا ا (اے ایف پی)