ایران بھی یوکرین میں 'جنگی جرائم میں ملوث'، امریکہ
11 جنوری 2023امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیرجیک سولیوان نے امریکی صدر جو بائیڈن کے ہمراہ میکسیکو کے دورے کے دوران صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے ایران پر یوکرین میں جنگی جرائم میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا۔
جیک سولیوان کا کہنا تھا، "ایران نے ایک ایسا راستہ منتخب کیا ہے جہاں اس کے ہتھیار عام شہریوں کو قتل کرنے اور یوکرین کے شہریوں کو سخت سردی کے دوران تاریکیوں میں ڈبونے کے لیے استعمال کیے جا رہے ہیں، جو ہماری نظر میں ایران کو وسیع پیمانے پر ہونے والے ان جنگی جرائم میں شرکت کا مرتکب ٹھہراتا ہے۔"
یوکرینی دارالحکومت پر ڈرونز کے ذریعے تازہ ترین روسی حملہ
امریکی قومی سلامتی کے مشیر کا یہ بیان گوکہ یہ امریکی انتظامیہ کی دیرینہ پالیسی میں کسی تبدیلی کی نشاندہی نہیں کرتا، تاہم یہ روس کو ڈرون فروخت کرنے کے بعد سے موجودہ امریکی انتظامیہ کی جانب سے ایران کی جانے والی سخت ترین تنقید ہے۔
یہ بیان ایسے وقت آیا ہے جب امریکہ اور اس کے یورپی حلیف دونو ں ملکوں، ایران اور روس، کے خلاف مزید کارروائیاں کرنے پر غور کر رہے ہیں، کیونکہ ہتھیاروں کو ترسیل کو روکنا ان کے لیے مشکل ہو رہا ہے۔
جیک سولیوان کا کہنا تھا کہ ہم ایسے اقدامات کررہے ہیں جس سے روس کو ایران کی جانب سے ہتھیاروں کی فروخت مشکل ہوجائے۔ تاہم انہوں نے اعتراف کیا کہ "جس طرح سے یہ لین دین ہو رہی ہے انہیں روکنا بلاشبہ ایک چیلنج ہے۔"
جیک سولیوان کا کہنا تھا کہ ایران اور روس کے درمیان ہتھیاروں کی لین دین کو مشکل بنانے کے لیے مزید کوششیں کی جائیں گی۔
امریکہ ایران کے جنگی جرائم میں ملوث ہونے کی تحقیق کر رہا ہے
دریں اثنا امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے بتایا کہ امریکہ یوکرین کوپیسہ، مہارت اور اس جیسی دوسری لوجیسٹک مدد فراہم کر رہا ہے تاکہ جنگی جرائم کی تحقیقات کی جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ اس تحقیق میں روس کے کردار کے علاوہ دیگر عوامل بھی شامل کیے جاسکتے ہیں۔
پوٹن کا دورہ ایران، کیا امریکہ کے لیے پیغام؟
سولیوان کا کہنا تھا کہ "اس تحقیق کے مکمل ہونے کے بعد ہم اس حالت میں ہوں گے کہ ہم یہ کہہ سکیں کہ ایرانی حکومت یا اس کے کچھ اعلیٰ عہدیداران جنگی جرائم کے ذمہ دار اور شریک ہیں۔ ہم ان کے احتساب کے لیے کام کریں گے۔"
ایرانی ہتھیاروں کا استمال روس کی ناکامی کا اعتراف ہے، کییف
خیال رہے کہ یوکرین نے کہا تھا کہ روس ایرانی ساختہ شاہد 136 ڈرون استعمال کر رہا ہے۔ اس کے بعد یورپی یونین کے کئی ممالک نے ایران پر پابندی عائد کرنے کا عندیہ دیا تھا۔
تہران نے تاہم روس کو اس طرح کے ڈرونز فراہم کرنے کی تردید کی ہے۔ کریملن نے البتہ اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
ج ا/ ص ز (اے پی، روئٹرز)