ایران پر عائد تجارتی پابندیاں اٹھانے کی تیاریاں
19 اکتوبر 2015ایران اور عالمی برادری کے درمیان تہران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے معاہدہ رواں برس جولائی میں طے پایا تھا جس کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اس کی توثیق کی تھی۔ پابندیاں اٹھانے کے طریقہ کار کا آغاز سلامتی کونسل کی توثیق کو 90 دن گزر جانے کے بعد کیا جا رہا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق تاہم غیر ملکی کمپنیاں فی الفور ایران کی تیل کی صنعت اور بینکوں کے ساتھ براہ راست تجارتی تعلقات استوار نہیں کر سکیں گی۔ اس حوالے سے پابندیاں اس وقت تک قائم رہیں گی جب تک کہ ایران ان اقدامات پر عملدرآمد شروع نہیں کر دیتا جو اس کے ساتھ معاہدے میں طے کیے گئے ہیں۔
معاہدے کے مطابق پابندیاں ختم کرنے کے حوالے سے اگلے مرحلے کا آغاز جسے ’اِمپلیمینٹیشن ڈے‘ کا نام دیا گیا ہے، اس وقت ہو گا جب اقوام متحدہ کا جوہری توانائی کا ادارہ آئی اے ای اے اس بات کی تصدیق کر دے گا کہ ایران نے اپنے جوہری پروگرام کا دائرہ ڈرامائی حد تک کم کر دیا ہے۔ ایران نے کہا ہے کہ یہ طویل عمل شاید اسی ہفتے شروع ہو جائے گا۔
اے ایف پی کے مطابق آج پیر 19 اکتوبر کو ایران کے ساتھ معاہدے پر دستخط کرنے والے چھ ممالک کے نمائندے، جن میں برطانیہ، چین، فرانس، جرمنی، روس اور امریکا شامل ہیں، ویانا میں مل رہے ہیں جس دوران ایک کمیشن تشکیل دیا جائے گا۔ یہ کمیشن اس معاہدے پر عملدرآمد میں پیشرفت کا جائزہ لے گا۔
امریکی صدر باراک اوباما نے پیر کے روز اعلان کیا، ’’آج کا دن ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکنے اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ اس کا جوہری پروگرام پر امن مقاصد کے لیے ہے، ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔‘‘
یورپی یونین نے بھی ایران پر لگی پابندیاں اٹھانے کے لیے ایک قانونی فریم ورک تیار کیا ہے۔ یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ فیڈریکا موگرینی نے ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف سے ملاقات کے بعد ایک مشترکہ بیان میں کہا، یہ معاہدہ ’’جولائی میں ہونے والی ڈیل پر عملدرآمد کو ایک قدم مزید قریب لے آیا ہے، جس پر ہم مضبوطی سے قائم ہیں۔‘‘
ایران کے ناتان اور فوردو جوہری مراکز میں لگے ہزاروں سینٹری فیوجز کو ہٹانے کے حوالے سے سرکاری ٹیلی وژن کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے ایرانی جوہری پروگرام کے سربراہ علی اکبر صالحی کا کہنا تھا، ’’جو ہم نے مکمل کرنا ہے، وہ ایک بڑا کام ہے۔ ہم اس ہفتے یا آئندہ ہفتے یہ شروع ہونے کی امید کر رہے ہیں۔‘‘
تہران کی طرف سے امید ظاہر کی گئی ہے کہ ’اِمپلیمینٹیشن ڈے‘ جلد شروع ہو سکے گا، دو مہینے سے بھی کم وقت میں۔ تاہم واشنگٹن کی طرف سے محتاط انداز میں کہا گیا ہے کہ اس پر عملدرآمد جلد شروع کرنے کی بجائے درست طور پر شروع کرنا زیادہ اہم ہے۔ اوباما انتظامیہ کے ایک سینیئر اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا، ’’ہم دو ماہ سے کم وقت میں اس پر عملدرآمد ہوتا نہیں دیکھ رہے۔‘‘