ایران: پولیس اسٹیشن پر مسلح حملے میں متعدد اہلکار ہلاک
15 دسمبر 2023ایران میں حکام کا کہنا ہے کہ جمعے کے روز علیحدگی پسند گروپ کے بعض عسکریت پسندوں نے جنوب مشرقی ایران میں ایک پولیس اسٹیشن پر حملہ کیا، جس میں 11 ا سکیورٹی ہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔
یورپی یونین: انسانی حقوق کا سخاروف انعام مہسا امینی کے لیے
سیستان-بلوچستان صوبے کے نائب گورنر علی رضا مرحمتی نے سرکاری ٹیلیویژن کو بتایا کہ ''رسک کے قصبے میں پولیس ہیڈ کوارٹر پر دہشت گردانہ حملے میں گیارہ پولیس اہلکار ہلاک اور کئی دیگر زخمی ہو گئے۔
ایرانی حکومت 'ظالم' ہے: نوبل امن انعام یافتہ نرگس محمدی
ان کا مزید کہنا تھا، ''ہدف بنائے گئے پولیس اسٹیشن کے اہلکاروں نے بہادری سے اپنا دفاع کیا اور کچھ حملہ آوروں کو ہلاک اور بعض کو زخمی کر دیا۔''
کیا جانور بھی ایرانی خلائی کیپسول میں موجود ہیں؟
ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا (آئی آر این اے) نے سرکاری حکام کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ حملے میں سات پولیس اہلکار شدید طور پر زخمی بھی ہوئے، جن میں سے بعض کی حالت کافی نازک ہے۔
کیا اسرائیل حماس جنگ ایران اور سعودی عرب کو قریب لا سکتی ہے؟
حملے کے بارے میں ایرانی میڈیا نے مزید کیا کہا؟
گورنر علی رضا مرحمتی نے کہا کہ مقامی وقت کے مطابق دوپہر دو بجے کے قریب شروع ہونے والے اس حملے میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں سینیئر پولیس افسران اور فوجی بھی شامل ہیں۔
مقامی میڈیا رپورٹس میں یہ بھی کہا گیا کہ حکام حملے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔ مقامی میڈیا پر اس کا فوٹیج بھی نشر کیا جا رہا ہے، جس میں ایک ہیلی کاپٹر کو ایران و پاکستان کی سرحد کے قریب پہاڑوں پر حملہ آوروں کی تلاش میں گردش کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
ایران کے سرکاری ٹی وی کے مطابق یہ حملہ علیحدگی پسند گروپ جیش العدل نے کیا ہے۔ سن 2012 میں قائم ہونے والے اس سنی جہادی گروپ کو ایران نے ''دہشت گرد'' تنظیم کے طور پر بلیک لسٹ کر رکھا ہے۔
یہ عسکریت پسند گروپ بلوچ نسل کے اقلیتی افراد کے حقوق اور بہتر حالات کی وکالت کرتا ہے۔ یہی گروپ سن 2019 میں ہونے والے خودکش بم دھماکے میں بھی ملوث تھا، جس میں ایران کے پاسداران انقلاب فورس کے 27 ارکان ہلاک ہو گئے تھے۔
سرکاری میڈیا کا مزید کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں عسکریت پسند گروپ کے کئی ارکان مارے بھی گئے۔
رسک قصبہ تہران سے تقریباً 1,400 کلومیٹر کے فاصلے پر جنوب مغرب میں غریب صوبے میں واقع ہے، جس کی سرحدیں افغانستان اور پاکستان سے ملتی ہیں۔ شدت پسندی سے متعلق اس صوبے کی اپنی ایک تاریخ ہے، جس میں سکیورٹی فورسز اور سنی عسکریت پسندوں کے ساتھ ہی منشیات کے اسمگلروں کا زاویہ بھی شامل ہے۔
ص ز/ ج ا (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)