ایران کا ایک اور سیٹلائٹ اب زمین کے مدار میں، سرکاری میڈیا
14 ستمبر 2024تہران سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق چامران اول (Chamran-1) نامی یہ ریسرچ سیٹلائٹ آج ہفتہ 14 ستمبر کو کامیابی سے زمین کے مدار میں پہنچ گیا۔ نیوز ایجنسی روئٹرز نے لکھا ہے کہ ایران نے 2024ء کے دوران زمین کے مدار میں بھیجا گیا اپنی نوعیت کا یہ دوسرا سیٹلائٹ ایک ایسے وقت پر خلا میں بھیجا ہے، جب امریکہ اور یورپی ممالک کی طرف سے یہ الزامات لگائے جاتے ہیں کہ ایران روس کو ایسے بیلسٹک میزائل فراہم کر رہا ہے، جو صرف چند ہی ہفتوں کے اندر اندر روسی یوکرینی جنگ میں ماسکو کی طرف سے کییف کے خلاف استعمال ہو سکتے ہیں۔
اندرون ملک ڈیزائن اور تیار کردہ سیٹلائٹ
ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق اس سیٹلائٹ کو ایران کی الیکٹرانک انڈسٹریز (SAIran) نے ڈیزائن اور تعمیر کیا ہے اور اسے 550 کلومیٹر یا 340 میل کی بلندی پر زمین کے مدار میں چھوڑا گیا۔
ایران کا خلا میں کامیابی سے سیٹلائٹ بھیجنے کا دعویٰ
قبل ازیں ایران نے اسی سال جنوری میں بھی اپنا ایک سیٹلائٹ زمین کے مدار میں چھوڑا تھا، اور اسے بھی ایک ریسرچ سیٹلائٹ قرار دیا گیا تھا۔ یہ سیٹلائٹ زمین کے مدار میں زمین سے 750 کلومیٹر کی بلندی پر چھوڑا گیا تھا۔ یہ وہ سب سے زیادہ بلندی ہے، جس پر ایران آج تک اپنا کوئی سیٹلائٹ کامیابی سے خلا میں چھوڑنے کے قابل ہوا ہے۔
امریکی فوج کی طرف سے الزام لگایا جاتا ہے کہ ایران اپنے سیٹلائٹ خلا میں بھیجنے کے لیے طویل فاصلے تک مار کرنے والی جس بیلسٹک ٹیکنالوجی کا استعمال کرتا ہے، وہ لانگ رینج ہتھیاروں کو لانچ کرنے کے لیے بھی استعمال کی جا سکتی ہے اور ایسی صورت میں ممکنہ طور پر ایسے ہتھیاروں پر نیوکلیئر وارہیڈز بھی نصب ہو سکتے ہیں۔
تہران کی طرف سے تردید
امریکہ اور اس کی فوج کے اپنے خلاف ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے ایران کی طرف سے اکثر کہا جاتا ہے کہ اس کے مختلف سیٹلائٹس کا تحقیقی مقاصد کے لیے خلا میں بھیجا جانا کسی بیلسٹک میزائل کی مبینہ تیاری کے لیے استعمال ہونے والی کوئی ڈھال یا پردہ نہیں ہے بلکہ اس نے تو کبھی کوئی جوہری ہتھیار تیار کرنے کی کوشش بھی نہیں کی۔
ایران نے پہلا عسکری سیٹلائیٹ مدارمیں چھوڑ دیا
ایران مشرق وسطیٰ کے خطے کی ایک ایسی ریاست ہے، جس کا میزائل پروگرام اس پورے خطے کے سب سے بڑے میزائل پروگراموں میں سے ایک قرار دیا جاتا ہے۔ تاہم ساتھ ہی یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ایران کی طرف سے حالیہ برسوں میں سیٹلائٹ لانچ کرنے کے جتنے بھی تجربے کیے گئے ہیں، ان میں سے متعدد تکنیکی خرابیوں اور مسائل کی وجہ سے ناکام بھی رہے ہیں۔
م م / ا ا (روئٹرز، اے پی)