1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران کا ’سب سے بڑا بحری جہاز‘ آگ لگنے کے بعد ڈوب گیا

2 جون 2021

حالیہ کچھ برسوں میں مشرق وسطیٰ کشیدگی کے دوران خلیج عمان کے قریب کئی پراسرار واقعات رونما ہو چکے ہیں۔ اب ایران کا وہ بحری جہاز آگ لگنے کے بعد ڈوب گیا ہے، جو دیگر بحری جہازوں کو سامان مہیا کرتا تھا۔

https://p.dw.com/p/3uLfR
Iran Feuer auf Kriegsschiff Kharg
تصویر: Asriran.com/AP/picture alliance

منگل اور بدھ کی درمیانی شب ایرانی بحریہ کا ایک بڑا جہاز خلیج عمان میں آگ لگنے کے بعد ڈوب گیا ہے۔ گزشتہ بیس گھنٹوں سے 'خارگ / خارک‘  نامی اس جہاز کو بچانے کی تمام کوششیں ناکام رہیں۔ برطانیہ کے تیار کردہ اس بحری جہاز میں آگ لگنے کی وجوہات کی چھان بین جاری ہے۔ دو سو میٹر سے زائد طویل یہ جہاز ایران کے لیے تیل کے اہم ٹرمینل کا کام انجام دیتا تھا اور ایران کا سب سے بڑا بحری جہاز گزشتہ 40 برسوں سے فعال تھا۔ یہ بحری جہاز سمندر میں موجود دیگر جہازوں کی مدد اور بھاری مال برداری کی صلاحیت کا حامل تھا۔

ایرانی بحریہ کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق خلیج عمان میں بندرگاہ جاسک سے روانگی کے کچھ دیر بعد ہی اس میں آگ بھڑک اٹھی۔ ایران کے سرکاری ٹیلی وژن پر نشر کردہ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جہاز جل رہا ہے اور سیاہ دھواں اس می‍ں سے اٹھ رہا ہے۔ کوئی مزید تفصیل فراہم دیے بغیر کہا گیا ہے کہ آگ جہاز کے ایک 'سسٹم  میں‘ لگی تھی۔ ایرانی اہلکار تقریبا بیس گھنٹوں تک اس آگ کو بجھانے کی کوشش کرتے رہے لیکن وہ ناکام رہے اور بعدازاں یہ جہاز ڈوب گیا۔

تاہم اس دوران جہاز کے تمام عملے کو بحفاظت نکال لیا گیا ہے۔ بحریہ کے بیان میں مزید کہا گیا ہے، ''آگ تیزی سے پھیل رہی تھی اور خارگ کو بچانے کا مشن ناکام ہو گیا، جس کے باعث وہ جاسک کے پانیوں میں ڈوب گیا۔‘‘

Infografik Karte Wo ist die Kharg gesunken EN

ایران نے سن 1976ء میں یہ بحری جہاز برطانیہ سے خریدا تھا۔ اس وقت ایران پر مغربی حمایت یافتہ رضا شاہ پہلوی کی حکمرانی تھی۔ لیکن یہ جہاز کافی مسائل اور مذاکرات کے بعد ایران کو 1984ء میں فراہم کیا گیا تھا کیوں کہ سن 1979ء میں انقلاب ایران کے بعد ایران میں ایک نئی حکومت قائم ہو چکی تھی۔

یہ بحری جہاز کتنا اہم تھا؟

اوپن سورس ڈیفنس انٹیلیجنس فراہم کرنے والے جیریمی بنی کے مطابق خارگ ایران کے لیے انتہائی اہم بحری جہاز تھا کیوں کہ ایرانی جنگی جہازوں کی ری سپلائی کے لیے صرف اور صرف یہ ہی استعمال ہو سکتا تھا۔

دوسری جانب ایران نے کہا ہے کہ یہ بحری جہاز بین الاقوامی پانیوں میں 'ٹریننگ مشن‘ پر تھا۔ ایرانی اسنا نیوز ایجنسی کے مطابق اس ٹریننگ مشن کے دوران ''تربیت، انٹیلیجنس اورجوابی کارروائی‘‘ پر توجہ مرکوز کی جا رہی تھی۔

Iran Feuer auf Kriegsschiff Kharg
تصویر: Asriran.com/AP/picture alliance

یہ بحری جہاز جاسک کے قریب ڈوبا ہے اور جاسک آبنائے ہرمز کے بالکل قریب واقع ہے۔ آبنائے ہرمز کو تیل کی ترسیل کے لیے دنیا کا ایک اہم روٹ قرار دیا جاتا ہے۔

جاسک کا علاقہ ایران کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیوں کہ ایران یہاں ملک کا دوسرا برا آئل ایکسپورٹ ٹرمینل بنانا چاہتا ہے۔ ابھی حال ہی میں ایران نے ایک ہزار کلومیٹر طویل پائپ لائن کے فعال ہونے کا اعلان کیا تھا، جو بوشہر سے جاسک تک آتی ہے۔ اس طرح ایران نے اپنے تیل کی برآمدات کے لیے آبنائے ہرمز کے علاوہ ایک نیا راستہ تیار کیا ہے۔ 

ماضی میں ایران کے متعدد شپنگ جہاز بظاہر حادثات کا شکار ہو چکے ہیں، جن میں سے کئی کا الزام اسرائیل پر بھی عائد کیا گیا۔ ابھی اپریل میں بھی بحیرہ احمر میں ایک ایرانی جہاز کو 'نشانہ‘ بنایا گیا تھا اور میڈیا میں یہ رپورٹیں آئی تھیں کہ اسے اسرائیل نے تباہ کیا ہے۔ اس وقت بھی ایران نے اسے ایک حادثہ قرار دیا تھا لیکن نیویارک ٹائمز نے لکھا تھا کہ سویز جہاز کو جوابی کارروائی کرتے ہوئے اسرائیل نے نشانہ بنایا تھا کیوں کہ اس سے پہلے ایران نے اسرائیلی جہازوں پر حملہ کیا تھا۔

ا ا / ع ح (اے ایف پی، روئٹرز، اے پی)  

Iran Feuer auf Marineschiff "Kharg"
تصویر: Planet Labs Inc./AP/picture alliance