1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
مہاجرتایران

ایران کا غیر قانونی تارکین وطن کی بے دخلی کا ارادہ

10 ستمبر 2024

اقوام متحدہ کے مطابق ایران میں تقریباﹰ 4.5 ملین افغان مہاجرین مقیم ہیں، جن میں سے کئی کے پاس وہاں رہائش اختیار کرنے کا اجازت نامہ نہیں ہے۔

https://p.dw.com/p/4kTLr
پچھلے سال نومبر میں ایران سے بے دخل کیے جانے والے افغان تارکین وکن کی تصویر
پچھلے سال نومبر میں ایران سے بے دخل کیے جانے والے افغان تارکین وکن کی تصویرتصویر: Mohsen Karimi/AFP/Getty Images

ایران میں سکیورٹی فورسز کے کمانڈر احمد رضا رادان نے آج منگل کو ایک انٹرویو کے دوران بتایا کہ ایرانی حکام اگلے سال مارچ کے آخر تک ملک میں غیر قانونی طور پر مقیم دو سو ملین افراد کو ڈی پورٹ کرنے کے اقدامات پر غور کر رہے ہیں۔

ایران میں کئی ماہ سے وہاں بڑی تعداد میں افغان مہاجرین کی آمد کے حوالے سے بحث جاری ہے۔ افغانستان میں 2021ء میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے بڑی تعداد میں افغان شہریوں نے ملک چھوڑا ہے۔

ایرانی وزیر داخلہ اسکندر مومنی نے کل نشر کیے گئے ایک انٹرویو میں افغان باشندوں کی مشکلات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ''مہذب لوگ‘‘ ہیں لیکن ایران اس بڑی تعداد میں مہاجرین کو جگہ فراہم نہیں کر سکتا۔

ان کا کہنا تھا، ''ہمارے پاس اس معاملے سے منظم طریقے سے نمٹنے کا پلان موجود ہے اور ہماری ترجیح غیر قانونی تارکین وطن ہیں۔‘‘

اقوام متحدہ کے مہاجرین کے حوالے سے کام کرنے والے ادارے کے مطابق ایران میں تقریباﹰ 4.5 ملین افغان مہاجرین رہ رہے ہیں، اور ان میں سے کئی کے پاس وہاں رہائش اختیار کرنے کا اجازت نامہ نہیں ہے۔ تاہم ایرانی میڈیا کا کہنا ہے کہ ملک میں افغان مہاجرین کے اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔

حال ہی میں پاکستان نے بھی بڑی تعداد میں افغان مہاجرین کو ڈی پورٹ کیا ہے۔

م ا ⁄ ش خ (ڈی پی اے)