1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران کو اپنا جوہری توانائی پلانٹ کیوں بند کرنا پڑا؟

21 جون 2021

فوری طور پر یہ واضح نہیں ہے کہ بو شہر کا جوہری پاور پلانٹ کس وجہ سے بند کیا گیا تاہم بعض حکام کے مطابق غالب امکان اس بات کا ہے کہ مرمت کے دوران بجلی کا مسئلہ پیدا ہو جانے کی وجہ سے ایسا ہوا ہو۔

https://p.dw.com/p/3vGUA
Iran Atomprogramm
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Taherkenareh

ایران کے سرکاری ٹی وی نے 20 جون اتوار کے روز خبر دی کہ ملک کے واحد جوہری توانائی کے پلانٹ کو عارضی طور پر بند کر دیا گیا ہے۔ یہ پہلا موقع ہے جب ایران نے ہنگامی بنیادوں پر بو شہر نیو کلیئر پاور پلانٹ کو بند کرنے کی بات کہی ہو۔

حکام کا کیا کہنا ہے؟

 ایران میں توانائی کی معروف کمپنی توانیر سے وابستہ ایک سینیئر افسر نے ایک سرکاری ٹی چینل سے بات چیت میں کہا کہ جوہری پاور پلانٹ سنیچر کے روز بند کیا گیا تھا اور آئندہ تین سے چار روز تک یہ مزید بند رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ بجلی کی عدم فراہم کی وجہ سے یہ پاور پلانٹ بند ہوا ہو گا۔  تاہم انہوں نے اس بات کی کوئی وضاحت نہیں پیش کی کہ اس جوہری توانائی کی تنصیب میں کس نوعیت کی تکنیکی مرمت کا کام جاری تھی اور آخر اس کے بند ہوجانے کی اصل وجہ کیا ہو سکتی ہے۔

Iran Atomkraftwerk in Bushehr
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Taherkenareh

پلانٹ کے بارے میں ہمیں مزید کیا معلوم ہے؟

یہ جوہری توانائی پلانٹ ایران کے جنوبی ساحلی شہر بو شہر میں واقع ہے جس کی تعمیر کا کام سن 1970 میں شروع ہوا تھا۔ بعد میں روس کی مدد سے اس کی تعمیر مکمل ہوئی تھی اور سن 2011 میں اس نے کام کرنا شروع کیا۔

جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے کے تحت، پلانٹ کو بجلی بنانے کے لیے استعمال میں آنے والا یورینیم روس میں تیار کیا جاتا ہے۔ اس معاہدے کے تحت جو بھی یورینیم ایندھن استعمال ہوتا ہے اس کے فضلہ کو بھی روس کو واپس بھیجنے کی ذمہ داری ایران پر عائد ہوتی ہے۔ تاہم

 امریکی پابندیوں کی وجہ سے، ایران کو روس سے اس پلانٹ کے لیے دیگر ساز و سامان اور ٹیکنالوجی حاصل نہیں ہو پا رہی ہے۔

گزشتہ مارچ میں ملک کے جوہری سائنسدان محمد جعفری نے اس پلانٹ سے متعلق یہ کہتے ہوئے تشویش کا اظہار کیا تھا کہ یہ کام کرنا بند کر سکتا ہے۔ یہ جوہری توانائی پلانٹ اقوام متحدہ کے جوہری نگراں آئی اے ای اے کی نگرانی میں کام کرتا ہے۔

ص ز/ ج ا (اے پی، روئٹرز) 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں