ایران کو سینٹری فیوجز میں بڑی کٹوتی کرنا ہو گی، امریکا
1 جولائی 2014امریکی حکام کا موقف ہے کہ سینٹری فیوجز میں نمایاں کمی ہی سے ’بریک آؤٹ‘ ٹائم میں اضافہ ممکن ہے۔ واضح رہے کہ بریک آؤٹ ٹائم سے مراد یورینیم کو ہتھیار سازی میں استعمال کے قابل بنانے کی حد تک افزودگی کے لیے درکار وقت ہے۔ یہ بات اہم ہے کہ ایران درمیانے درجے تک افزودہ یورینیم تیار کرتا رہا ہے، جسے ہتھیاروں میں استعمال کے قابل اعلیٰ سطح کی افزودہ یورینیم میں تبدیل کرنے میں قدرے کم وقت درکار ہوتا ہے۔
تہران حکومت یہ واضح کر چکی ہے کہ ایران ایسے کسی مطالبے کو تسلیم نہیں کرے گا۔ ایران میں قائم کئی جوہری ریکٹروں میں بہت بڑی تعداد میں سینٹری فیوجز نصب ہیں اور ایران میں اس معاملے کو ایک علامتی حیثیت حاصل ہے، جب کہ اس معاملے کو تسلیم کرنے کی سیاسی قیمت ایرانی حکومت کے لیے انتہائی زیادہ ہو گی۔
خبر رساں ادارے آئی پی ایس کے مطابق اوباما انتظامیہ ان مذاکرات کے آغاز سے ہی جانتی ہے کہ ایران میں گزشتہ ڈھائی برسوں سے استعمال ہونے والے تقریباﹰ دس ہزار سینٹری فیوجز میں کوئی بڑی کمی کیے بغیر بھی ایران کا کوئی جوہری ہتھیار بنا لینے تک کا وقت یا ’بریک آؤٹ ٹائم‘ ایک برس تک طویل بنایا جا سکتا ہے۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ایران میں موجود کم درجے کی افزودہ یورنیم میں کمی اور اس کے پاس موجود آکسائیڈ پاؤڈر کے ذخائر میں نمایاں کمی کر کے بھی یہ ہدف حاصل کیا جا سکتا ہے اور اس مطالبے کو ایران تسلیم کرنے پر بھی آمادہ ہے۔
خیال رہے کہ ایران میں اعتدال پسند رہنما حسن روحانی کے صدر منتخب ہونے کے بعد ایران نے عالمی طاقتوں کے ساتھ جوہری مذاکرات کا نئے سرے سے آغاز کیا تھا اور اس سلسلے میں عارضی ڈیل گزشتہ برس کے اختتام پر طے ہوئی تھی۔ تاہم حتمی ڈیل کے لیے بیس جولائی کی ڈیڈ لائن مقرر کی گئی تھی، جو اب خاصی قریب پہنچ چکی ہے، تاہم فریقین کے درمیان اس سلسلے میں کسی حتمی معاہدے پر اتفاق رائے میں اب بھی بہت سی رکاوٹیں حائل ہیں۔
مغربی ممالک کو خدشات ہیں کہ ایران جوہری ہتھیاروں کی تیاری کا خواہاں ہے جب کہ تہران حکومت اپنے جوہری پروگرام کو پرامن قرار دیتی ہے۔