ایران کے ساتھ تعلقات بحال ہو گئے ہیں، حماس
28 اگست 2017حماس کے نئے لیڈر يحيىٰ السنوار کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش اسرائیل کے دورے پر ہیں۔ انٹونیو گوٹیرش کے ساتھ ملاقات میں اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ ایران خطے میں اسرائیل مخالف سرگرمیوں میں اضافہ کر چکا ہے۔
ایران سن دو ہزار بارہ تک حماس کا مضبوط حلیف تھا لیکن ان دونوں میں اس وقت اختلافات پیدا ہو گئے تھے، جب ایران نے شام کی خانہ جنگی میں صدر اسد کی حمایت کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
صحافیوں کے ساتھ چار گھنٹے طویل ملاقات کرتے ہوئے السنوار کا کہنا تھا کہ ان کے گروپ کے ایران کے ساتھ تعلقات بحال ہو چکے ہیں اور یہ ماضی کہ نسبت بہت زیادہ مضبوط ہیں، ’’آج ہمارے ایران کے ساتھ تعلقات شاندار ہیں بلکہ بہت ہی شاندار ہیں۔‘‘ تعلقات میں مضبوطی کے حوالے سے ان کا مزید کہنا تھا کہ انہیں سب سے زیادہ، ’’مالی اور فوجی امداد ایران سے ہی مل رہی ہے۔‘‘
فروری میں حماس کا لیڈر منتخب ہونے کے بعد سے السنوار کی صحافیوں سے یہ پہلی ملاقات تھی۔ پچپن سالہ السنوار کے حماس کے ’ملٹری ونگ‘ سے قریبی تعلقات ہیں اور ان کا اسرائیل کے حوالے سے موقف بھی سخت سمجھا جاتا ہے۔ تاہم السنوار نے یہ نہیں بتایا کہ انہیں ایران سے کس قدر امداد ملتی ہے۔
نیوز ایجنسی اے ایف پی کے ایک سوال کے جواب میں السنوار کا کہنا تھا، ’’ہم اپنی فوجی طاقت میں اضافہ فلسطین کی آزادی کے لیے کر رہے ہیں۔‘‘ ان کا اس حوالے سے مزید کہنا تھا، ’’ہم ہر روز میزائل تیار کر رہے ہیں اور فوجی تربیت بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ہزاروں لوگ نئے تنازعے سے نمٹنے کے لیے دن رات تیاری کر رہے ہیں۔‘‘
لیکن ساتھ ہی ان کا زور دیتے ہوئے کہنا تھا کہ ان کی تنظیم اسرائیل کے ساتھ جنگ نہیں چاہتی اور ہر وہ ممکن راستہ اختیار کرے گی، جس سے جنگ نہ ہو۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا، ’’ہم جنگ سے خوفزدہ نہیں ہیں، ہم اس کے لیے تیار ہیں۔‘‘
السنوار کی صحافیوں سے گفتگو سے پہلے اسرائیلی وزیراعظم بینجن نیتن یاہو نے الزام عائد کیا تھا کہ شام کی سرزمین پر ایران ایک میزائل فیکٹری تعمیر کر رہا ہے۔ نیتن یاہو کے مطابق ایران کی جانب سے ایسی ہی ایک فیکٹری لبنان میں بھی تعمیر کی جا رہی ہے۔ نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ اسرائیل ان ایرانی عزائم کو کسی بھی طور پر قبول نہیں کرے گا تاہم اسرائیلی وزیراعظم نے اپنے الزامات کے حق کوئی واضح ثبوت نہیں پیش کیے تھے۔