1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران کے لئے ہتھیاروں کے خلاف درپردہ امریکی مہم

13 مئی 2010

خیر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق موجودہ امریکی انتظامیہ پس پردہ غیر ملکی کمپنیوں کو اس بات کا قائل کرنے کی مہم چلا رہی ہے کہ زیادہ سے زیادہ تنہا ہوتے ہوئے ایران کے ساتھ کاروبار کرنا اُن کے لئے بڑا خطرہ ہے۔

https://p.dw.com/p/NMrA
امریکی صدر ایران پر پابندیاں سخت تر کرنے کی دھمکی دے چکے ہیںتصویر: AP

عالمی سطح پر امریکہ اور اس کے اتحادی ایران کے متنازعہ ایٹمی پروگرام کی وجہ سے تہران کے خلاف اقتصادی پابندیوں پر جارحانہ حد تک زور دے رہے ہیں۔ امریکی حکومت نے اپنے ایک اعلٰی مالیاتی عہدیدار کو غیرممالک کی حکومتوں ،بینکوں، مالیاتی شعبوں کے حکومتی عہدیداروں، مالیاتی منڈیاں کنٹرول کرنے والوں اوراہم تاجروں سے مذاکرات کے لئے روانہ کیا ہے تاہم اس امر کو یقینی بنایا گیا ہے کہ اس بارے میں کسی قسم کی خبرمنظرعام پر نہ آئے۔

Markt im Iran Sanktionen
ایرانی بارازوں میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی طرف سے ایران پر لگائی گئی اقتصادی پابندیوں کے اثرات دیکھے جا سکتے ہیںتصویر: AP

امریکہ کے انسداد دہشت گردی اورمالیاتی امورکےنائب سیکریٹری Stuart Levey کو امریکی خفیہ ادارے سے اس بارے میں مکمل معلومات مہیا کی گئی ہیں کہ ایران کا طاقت ور ’ریوولوشنری گارڈ‘ یعنی پاسداران انقلاب کس طرح ایرانی اقتصادیات کو کنٹرول کررہا ہے اور کس طرح چند نمائشی فرمیں قائم کررہا ہے تاکہ ایران ان کے پردے میں رہتے ہوئے اقتصادی پابندیوں سے بچ سکے۔

Iran Markt in Teheran Gemüsemarkt
ایران میں روزمرہ زندگی کی ضروریات اور اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہےتصویر: DW

Stuart Levey کا مشن امریکہ کی ایران کے خلاف اقتصادی پایندیوں کے اُس کثیرالنوع اقدامات کا حصہ ہے جن کی مدد سے واشنگٹن انتظامیہ ایران پر اقتصادی محاصرے کو زیادہ سے زیادہ تنگ کرنا چاہتی ہے۔ Stuart Levey جرائم کے شعبے کے ایک کہنہ مشق وکیل ہیں جنہیں 2004 ء میں انسداد دہشت گردی اور مالیاتی امور کا نائب سیکریٹری مقرر کیا گیا تھا۔ انہوں نے بہت سے غیر ملکی بینکوں کو ایران سے تعلقات منقطع کرنے کے لئے قائل کر لیا ہے۔ اب ان کا ہدف عوامی سہولیات فراہم کرنے والی کمپنیاں یا ’سروس پرووائیڈرز‘ انشورنس اور صنعت کار ہیں۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے Stuart Levey نے کہا’ ہم تجارتی برادری کو اپنا ساتھی سمجھتے ہیں اس لئے ہم نے اسے ایران کے ناجائز طرز عمل کے بارے میں اپنے نقطہ نگاہ سے آگاہ کر دیا ہے تاکہ ہمارے تجربے سے استفادہ کرتے ہوئے وہ خود خطرات سے نمٹنے کے لئے تیار ہو جائیں۔‘

Erdölraffinerie in Abadan im Iran
ایران کا شمار تیل کی دولت سے مالا مال بڑے ملکوں میں ہوتا ہےتصویر: picture-alliance/ dpa

گزشتہ مارچ کے ماہ سے متعدد غیرملکی کمپنیوں نے ایران کے ساتھ تعلقات کم، معطل یا منقطع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ان میں Lukoil ، Royal Dutch Shell ، Indian refiner Reliance Indusrtries کے علاوہ امریکہ کی تعمیرات اور کان کنی کے کاموں کے لئے ساز وسامان بنانے والی بڑی کمپنی Caterpillar اور لگزری کار بنانے والی مشہور زمانہ جرمن کمپنی Daimler بھی شامل ہے۔

امریکی حکومت کے احتساب کے دفتر نے حال ہی میں انکشاف کیا ہے کہ توانائی کے شعبے میں 2005 ء سے لیکر 2009 ء کے دوران ایران کے ساتھ اشتراک سے کام کرنے والی 7 غیرملکی کمپنیوں کو امریکی حکومتوں نے ٹھیکے دئے ہیں اور یہ کمپنیاں اب امریکہ کے ساتھ کام کررہی ہیں۔ تاہم اس بارے میں کچھ نہیں کہا گیا ہے کہ آیا ان کمپنیوں نے ایران کے ساتھ اپنے معاہدے ختم کر دئے ہیں یا نہیں۔

رپورٹ: کشور مصطفیٰ

ادارت: عاطف بلوچ