ایران کے لئے ہتھیاروں کے خلاف درپردہ امریکی مہم
13 مئی 2010عالمی سطح پر امریکہ اور اس کے اتحادی ایران کے متنازعہ ایٹمی پروگرام کی وجہ سے تہران کے خلاف اقتصادی پابندیوں پر جارحانہ حد تک زور دے رہے ہیں۔ امریکی حکومت نے اپنے ایک اعلٰی مالیاتی عہدیدار کو غیرممالک کی حکومتوں ،بینکوں، مالیاتی شعبوں کے حکومتی عہدیداروں، مالیاتی منڈیاں کنٹرول کرنے والوں اوراہم تاجروں سے مذاکرات کے لئے روانہ کیا ہے تاہم اس امر کو یقینی بنایا گیا ہے کہ اس بارے میں کسی قسم کی خبرمنظرعام پر نہ آئے۔
امریکہ کے انسداد دہشت گردی اورمالیاتی امورکےنائب سیکریٹری Stuart Levey کو امریکی خفیہ ادارے سے اس بارے میں مکمل معلومات مہیا کی گئی ہیں کہ ایران کا طاقت ور ’ریوولوشنری گارڈ‘ یعنی پاسداران انقلاب کس طرح ایرانی اقتصادیات کو کنٹرول کررہا ہے اور کس طرح چند نمائشی فرمیں قائم کررہا ہے تاکہ ایران ان کے پردے میں رہتے ہوئے اقتصادی پابندیوں سے بچ سکے۔
Stuart Levey کا مشن امریکہ کی ایران کے خلاف اقتصادی پایندیوں کے اُس کثیرالنوع اقدامات کا حصہ ہے جن کی مدد سے واشنگٹن انتظامیہ ایران پر اقتصادی محاصرے کو زیادہ سے زیادہ تنگ کرنا چاہتی ہے۔ Stuart Levey جرائم کے شعبے کے ایک کہنہ مشق وکیل ہیں جنہیں 2004 ء میں انسداد دہشت گردی اور مالیاتی امور کا نائب سیکریٹری مقرر کیا گیا تھا۔ انہوں نے بہت سے غیر ملکی بینکوں کو ایران سے تعلقات منقطع کرنے کے لئے قائل کر لیا ہے۔ اب ان کا ہدف عوامی سہولیات فراہم کرنے والی کمپنیاں یا ’سروس پرووائیڈرز‘ انشورنس اور صنعت کار ہیں۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے Stuart Levey نے کہا’ ہم تجارتی برادری کو اپنا ساتھی سمجھتے ہیں اس لئے ہم نے اسے ایران کے ناجائز طرز عمل کے بارے میں اپنے نقطہ نگاہ سے آگاہ کر دیا ہے تاکہ ہمارے تجربے سے استفادہ کرتے ہوئے وہ خود خطرات سے نمٹنے کے لئے تیار ہو جائیں۔‘
گزشتہ مارچ کے ماہ سے متعدد غیرملکی کمپنیوں نے ایران کے ساتھ تعلقات کم، معطل یا منقطع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ان میں Lukoil ، Royal Dutch Shell ، Indian refiner Reliance Indusrtries کے علاوہ امریکہ کی تعمیرات اور کان کنی کے کاموں کے لئے ساز وسامان بنانے والی بڑی کمپنی Caterpillar اور لگزری کار بنانے والی مشہور زمانہ جرمن کمپنی Daimler بھی شامل ہے۔
امریکی حکومت کے احتساب کے دفتر نے حال ہی میں انکشاف کیا ہے کہ توانائی کے شعبے میں 2005 ء سے لیکر 2009 ء کے دوران ایران کے ساتھ اشتراک سے کام کرنے والی 7 غیرملکی کمپنیوں کو امریکی حکومتوں نے ٹھیکے دئے ہیں اور یہ کمپنیاں اب امریکہ کے ساتھ کام کررہی ہیں۔ تاہم اس بارے میں کچھ نہیں کہا گیا ہے کہ آیا ان کمپنیوں نے ایران کے ساتھ اپنے معاہدے ختم کر دئے ہیں یا نہیں۔
رپورٹ: کشور مصطفیٰ
ادارت: عاطف بلوچ