ایران کے گیس اسٹیشنوں پر سائبر حملے
27 اکتوبر 2021ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن نے تصدیق کی ہے کہ منگل کے روز ملک بھر میں گیس اسٹیشنوں پر سائبر حملے ہوئے، جس کی وجہ سے بعض گیس اسٹیشنوں پر ایندھن کی فروخت رک گئی۔ دوسری طرف بل بورڈز کے پیغامات تبدیل ہو گئے اور ان میں ایندھن تقسیم کرنے کی حکومت کی صلاحیتوں کو چیلنج کیا گیا۔
ایران کے سرکاری نشریاتی ادارے آئی آر آئی بی کے مطابق،" منگل کے روز گیس اسٹیشنوں کا ایندھن بھرنے کا نظام سائبر حملے کی وجہ سے بری طرح متاثر ہوا ہے۔ تکنیکی ماہرین اس مسئلے کو ٹھیک کر ر ہے ہیں اور جلد ہی ایندھن بھرنے کا عمل معمول پر آجائے گا۔" ایران کی وزارت تیل نے کہا کہ وہ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے ہنگامی میٹنگ کر رہی ہے۔
ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ گیس اسٹیشنوں پر حملے کے بعد وہاں گاڑیو ں کی طویل قطاریں لگی ہوئی تھیں۔
فوری طورپر کسی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ اس کا مقصد بظاہر ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کی بالا دستی کو چیلنج کرنا ہے۔
بل بورڈز پر ترمیم شدہ پیغامات کچھ اس طرح تھے: " خامنہ ای! ہمارا گیسولین کہاں ہے؟" ایک دیگر بل بورڈ پر آیت اللہ خامنہ ای کے آبائی علاقے کے حوالے سے لکھا ہوا نظر آیا،" جمران گیس اسٹیشن میں مفت گیس! "
ایرانی سپریم کونسل میں سائبر اسپیس کے سیکرٹری سید عبدالحسن فیروز آبادی نے دیر رات ایک پیغام میں کہا کہ سائبر حملے پر قابو پانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ایرانی خبر رساں ایجنسی نے بتایا کہ اس حملے سے ملک بھر میں تقریباً1400 گیس اسٹیشن متاثر ہوئے ہیں۔
آخر ہوا کیا تھا؟
نیم سرکاری خبر رسا ں ایجنسی آئی ایس این اے (اسنا) نے اس واقعے کو سائبر حملہ قرار دیا۔ اسنا نے اپنی ابتدائی رپورٹ میں بتایا تھا کہ جب لوگوں نے حکومت کی طرف سے جاری کردہ کارڈ سے ایندھن خریدنے کی کوشش کی تو انہیں " سائبر حملہ 64411 " کے پیغامات موصول ہونے لگے۔
اسنا نے تاہم بعد میں یہ خبر اپنی ویب سائٹ سے ہٹا دی اور کہا کہ وہ خود بھی ہیک ہوگئی تھی۔
قبل ازیں جولائی میں ایران کے ریلوے نظام کو نشانہ بنانے والے اسی طرح کے ایک سائبر حملے میں بھی 64411 کا نمبر استعمال کیا گیا تھا۔ یہ نمبر آیت اللہ خامنہ ای کے دفتر سے چلنے والی اس ہاٹ لائن سے منسلک ہے جس پر اسلامی قوانین کے متعلق سوالات کے جواب دیے جاتے ہیں۔
اسرائیلی سائبر سکیورٹی فرم چیک پوائنٹ نے بعد میں ٹرین حملے کا ذمہ دار ہیکرز کے ایک گروپ کو قرار دیا جو خود کو ہندو دیوی اندرا کہتا ہے۔ اندرا نے پہلے شام میں کمپنیوں کو نشانہ بنایا تھا۔
ایران کے خلاف عائد پابندیوں کی وجہ سے ملک اس وقت سخت اقتصادی پریشانیوں سے دو چار ہے اور بیشتر ایرانی اپنی گاڑیوں کے لیے حکومت کی جانب سے سبسیڈائزایندھن پر انحصارکرتے ہیں۔
یہ رکاوٹیں ایندھن کی قیمتوں میں 19نومبر2019ء کو اضافے کے دوسال مکمل ہونے سے چند ہفتے قبل سامنے آئی ہیں۔ حکومت کے اس اقدام کے خلاف ایرانی سڑکوں پرنکل آئے تھے اور سخت احتجاج کیا تھا۔ انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق ایرانی سیکورٹی فورسز نے احتجاجی مظاہروں پر قابو پانے کے لیے پُرتشدد کارروائیاں کی تھیں جن میں سینکڑوں افراد مارے گئے تھے۔
ایران کو ماضی میں بھی متعدد سائبر حملوں کا شکار ہونا پڑا ہے۔ وہ ان حملوں کے لیے امریکا اور اسرائیل کو مورد الزام ٹھہراتا ہے۔ اسٹکس نیٹ حملے کی وجہ سے ایران کا جوہری پروگرام بری طرح متاثر ہوا تھا جبکہ ملک کے بیشتر انفرااسٹرکچر آف لائن ہوگئے تھے۔
ج ا/ ص ز (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)