ایرانی اسلامی انقلاب کے تینتالیس برس مکمل ہو گئے
11 فروری 2022ایرانی دارالحکومت سمیت کئی دوسرے شہروں میں ایرانی لوگ اپنی موٹر کاروں اور موٹر سائیکلوں پر سوار ہو کر اسلامی انقلاب کی سالگرہ کی خوشی میں سڑکوں پر ہارن بجاتے ہوئے اپنے جذبات کا اظہار کرتے رہے۔ ان پرجوش افراد کی منزل دارالحکومت تہران کا آزادی چوک ہے۔
اسی چوک پر جمع افراد سے جمعے کے دن میں کسی وقت ملکی صدر ابراہیم رئیسی بھی تقریر کریں گے۔ گزشتہ برس کی طرح اس سال بھی پیدل چلنے والوں کی تعداد کورونا وبا کی وجہ سے بہت کم ہے۔
عوامی جوش و خروش
تہران کے آزادی چوک کے علاوہ دارالحکومت کی قریب قریب سبھی اہم شاہراؤں اور سڑکوں پر بے شمار ایرانی شہری کاروں اور موٹر سائیکلوں میں سوار ہو کر ملکی جھنڈے لہراتے پھر رہے ہیں۔ ان افراد نے ایسے پلے کارڈز بھی اٹھائے ہوئے ہین جن پر ''اسرائیل مردہ باد اور امریکا مردہ باد‘‘ کے نعرے درج ہیں۔
یہ امر اہم ہے کہ سن 1979 میں سات جنوری سے شروع ہونے والے عوامی مظاہروں اور شدید احتجاج کے سلسلے نے انجام کار ایک مہینہ اور چار دن کے بعد گیارہ فروری کو مغرب نواز بادشاہ رضا شاہ پہلوی کی حکومت کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے لپیٹ دیا تھا۔ ان مظاہروں میں دو سے تین ہزار ایرانی افراد ڈکٹیٹر بادشاہ کی سکیورٹی کارروائیوں میں مارے گئے تھے۔
تینتالیسویں سالگرہ کا موقع
یہ سالانہ دن ایک ایسے وقت میں آیا ہے، جب تہران حکومت عالمی طاقتوں کے ساتھ اپنی جوہری ڈیل کی بحالی کے مذاکرات جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس جوہری ڈیل سے قریب چار برس قبل سن 2018 میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یک طرفہ طور پر علیحدگی اختیار کر لی تھی اور اس کے بعد ایران پر انتہائی سخت اقتصادی پابندیوں کا نفاذ بھی کر دیا گیا تھا۔
آسٹریا کے شہر ویانا میں جاری مذاکراتی سلسلے کے حوالے سے ابھی دو روز قبل بدھ کو وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری جین ساکی نے ایسا اشارہ دیا تھا کہ جوہری ڈیل کی بحالی کا امکان ہے۔ ترجمان نے اپنے اس بیان میں واضح بھی کیا کہ فریقین اگر اگلے ہفتوں میں جوہری ڈیل کی بحالی کے کسی معاہدے پر نہیں پہنچتے تو امریکا کا اس سلسلے میں دوبارہ شمولیت اختیار کرنا ممکن نہیں ہو گا۔
کورونا وبا اور ایران
ایران بھی اقوام عالم کے ساتھ کورونا وبا کی شدت کا سامنا کر رہا ہے۔ ایرانی حکومت کے مطابق اب تک ایک لاکھ تیس ہزار انسانی جانیں اس وبا کی لپیٹ میں آ چکی ہیں۔ یہ حکومتی تعداد ہے جب کہ غیر حکومتی حلقے اس تعداد میں بہت زیادہ اضافہ بیان کرتے ہیں۔
اس وقت بھی اس ملک کو اومیکرون ویریئنٹ کی شدت کا سامنا ہے۔ مشرقِ وسطیٰ کے کسی ایک ملک میں ہونے والی یہ سب سے زیادہ اموات ہیں۔ ایران کی اٹھارہ برس سے زائد عمر کی اسی فیصد آبادی کو کورونا ویکسین کی دو خوراکیں دی جا چکی ہیں جب کہ تیسری خوراک یا بُوسٹر ابھی تک صرف ستائیس فیصد عوام کو لگایا گیا ہے۔
ع ح/ ا ا (اے پی)