ایرانی جوہری تنصیبات پرحملے کے لئےاسرائیل کی جنگی مشقیں
21 جون 2008امریکی اخبار 'دی نیویارک ٹائمز' کے مطابق رواں برس جون کے پہلے ہفتے میں ایک سوسے زائد اسرائیلی جنگی طیاروں‘ ایف سولہ اورایف پندرہ نے یونان اورمشرقی ساحلی علاقوں میں جنگی مشقیں کی ہیں۔ ان مشقوں میں حصہ لینے والے ہیلی کاپٹروں اورفضا میں ایندھن فراہم کرنے والے جہازوں نے پندرہ سو کلومیٹرتک کا فاصلہ طے کیا۔ ایرانی ایٹمی تنصیبات اوراسرائیل کے درمیان فاصلہ بھی پندرہ سو کلومیٹرہے۔
دفاعی ماہرین کے خیال میں ان جنگی مشقوں سے صاف پتہ چلتا ہے کہ اسرائیل ایران پر حملے کے سلسلے میں کس حد تک سنجیدہ ہے۔
دفاعی امور کے ایک اعلی امریکی عہدےدار کے مطابق اسرائیلی مشقوں کا مقصد ایران کے خلاف ممکنہ حملے میں اپنی صلاحیتوں کو جانچنا ہے۔ اورتہران کو یہ پیغام دینا ہے کہ اگرایران نے اپنا جوہری پروگرام تمام تربین الااقوامی مطالبات کے باوجود بند نہ کیا تواسرائیل طاقت کے استعمال سے بھی گریز نہیں کرے گا۔
تاہم اسرائیلی فوجی ترجمان نے جنگی مشقوں کے مقاصد کی تفصیلات کے بارے میں صرف اتنا کہا کہ یہ فوج کی معمول کی تربیت کا حصہ تھیں اور ان کا مقصد ملک کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے تیاری کرنا تھا۔
اسرائیل کی نظر میں ایران اس کی سلامتی اور بقاء کے لئے سب سے بڑا خطرہ ہے جبکہ موجودہ تہران حکومت اسرائیل کو ایک ریاست کی حیثیت سے تسلیم کرنے کے لئے تیار نہیں ہے۔
چند روز قبل ہی اسرائیلی وزیر ٹرانسپورٹ اورسابقہ وزیرِدفاع شاوٴل موفاز نے کہا تھا کہ اگر ایران اپنا جوہری پروگرام بند نہیں کرتا تو اس کی ایٹمی تنصیبات پرحملہ کیا جانا چاہیے۔ جبکہ اسرائیل کے دیگرسیاستدانوں نے موفاز کے اس بیان کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیا اور اس پر شدید نکتہ چینی کی۔
اسرائیل کے موجودہ وزیرِدفاع ایہود باراک نے بیس جون کوفرانسیسی اخبار 'لی موند' کو دئے گئے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ ایران کوایٹم بم کے حصول سے روکنے کے لئے کوئی بھی راستہ خارج ازامکاں نہیں ہے۔
دوسری طرف ایرانی رہنما آیت اللہ احمدخاتمی نے جمہ کے خطبہ میں خبردارکیا ہے کہ اگرایران کے دشمنوں‘ بالخصوص اسرائیل نے ایران کے خلاف طاقت کا استعمال کیا تواس کا منہ توڑ جواب دیا جائےگا۔ اور دشمن یہ بات سوچنے پر مجبورہوجائے گا کہ اس نے ایسا منصوبہ کیوں بنایا؟
ایران تمام دھمکیوں کو سنجیدگی سے لے رہا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اس نے اپنی فضائی اورسمندری حدود کی نگرانی مذید سخت کردی ہے۔ ایران نے اپنی ایٹمی تنصیبات کی سیکورٹی سخت کرتے ہوئے روسی ساخت کے دو ایسے راڈار نصب کئے ہیں جوکہ نچلی سطح پر پرواز کرنے والے طیاروں کا بھی سراغ لگا سکتے ہیں۔
اسرائیل مشرقِ وسطٰی میں پہلے بھی دو مشکوک ایٹمی تنصیبات تباہ کرچکا ہے۔ سن انیس سو اکیاسی میں اسرائیلی فضائیہ نے عراق کی ایٹمی تنصیبات پرحملہ کیا تھا اوردوہزارسات میں شام کی جوہری تنصیبات تباہ کردی گئی تھیں۔