1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مکالمت ڈیڈ لائن سے آگے بھی جا سکتی ہے، امریکی اہلکار

افسر اعوان31 مارچ 2015

ایک سینیئر امریکی اہلکار نے کہا ہے کہ ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان مذاکرات اپنی موجودہ ڈیڈ لائن سے آگے بھی جا سکتے ہیں۔ جوہری معاہدے کے لیے ابتدائی فریم ورک کی تیاری کی ڈیڈ لائن آج 31 مارچ کو شب 12 بجے ختم ہو رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/1F0Hn
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Smialowski

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ایک سینیئر اہلکار کے حوالے سے بتایا ہے کہ سفارت کار اور ماہرین ’دن رات کام کر رہے ہیں‘۔ اس اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں اداروں کو بتایا، ’’ہماری ٹیم اس بات کا جائزہ لے رہی ہے کہ ہم نے دن بھر میں کیا پیشرفت کی ہے اور بہترین راستے پر آگے بڑھنے کے لیے فیصلے کیے جا رہے ہیں۔‘‘

امریکی دفتر خارجہ کے اس اہلکار کا کہنا تھا، ’’اگر پیشرفت جاری رہتی ہے تو ظاہر ہے کہ ہم کام جاری رکھیں گے، بشمول کل (بدھ) کے، اگر ایسا کرنا فائدہ مند ہوا تو۔‘‘ اس اہلکار کے مطابق امریکی مذاکراتی نمائندوں کی واپسی کے بارے میں ابھی تک کوئی حتمی شیڈول طے نہیں ہے۔

ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام پر حتمی معاہدہ رواں برس جون تک طے پانا ہے۔ تاہم اس معاہدے کے ابتدائی فریم ورک پر اتفاق کے لیے ڈیڈ لائن 31 مارچ طے کی گئی تھی۔ اس حوالے سے ایران کے چھ عالمی طاقتوں کے ساتھ مذاکرات کا اہم راؤنڈ سوئٹزرلینڈ کے شہر لوزان میں جاری ہے۔ ایران کے ساتھ مذاکرات کرنے والے ممالک میں جرمنی کے علاوہ سلامتی کونسل کی پانچ مستقل رکن ریاستیں شامل ہیں۔

قبل ازیں لوزان میں جاری ان مذاکرات پر تبصرہ کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا کہ اختلافات دور کرنے کے لیے ابھی مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔ اس ڈیل کا مقصد ایران کی جوہری سرگرمیوں کو محدود کرنا ہے، جس کے بدلے تہران کے خلاف عائد اقتصادی پابندیوں میں نرمی کر دی جائے گی۔

جوہری معاہدہ دراصل ایران کے لیے راہ ہموار کر دے گا کہ وہ بہت کم وقت میں ایٹمی ہتھیار تیار کر سکے، نیتن یاہو
جوہری معاہدہ دراصل ایران کے لیے راہ ہموار کر دے گا کہ وہ بہت کم وقت میں ایٹمی ہتھیار تیار کر سکے، نیتن یاہوتصویر: Reuters/J. Roberts

دوسری طرف اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے ایک بار پھر ایران کے ساتھ متوقع ایٹمی معاہدے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ آج منگل 31 مارچ کو انہوں نے کہا کہ سوئٹزرلینڈ میں ممکنہ طور پر طے پانے والا جوہری معاہدہ دراصل ایران کے لیے راہ ہموار کر دے گا کہ وہ بہت کم وقت میں ایٹمی ہتھیار تیار کر سکے۔

بینجمن نیتن یاہو نے ملکی پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس معاہدے میں متوقع طور پر ایرانی جوہری انفراسٹرکچر کو قائم رہنے دیا جائے گا۔ اسرائیلی وزیر اعظم کے مطابق ایران کو جوہری ہتھیار تیار کرنے کے لیے کئی برس درکار نہیں ہوں گے بلکہ ان کے اندازوں کے مطابق تہران کے لیے ایسا کرنا ایک برس یا اس سے بھی کم مدت میں ممکن ہو جائے گا۔