ایرانی جوہری پروگرام میں پیش رفت
5 دسمبر 2010ایرانی جوہری پروگرام کے اعلیٰ مذاکرات کارعلی اکبرصالحی نے اتوار کو کہا کہ ایرانی جوہری پروگرام میں یہ نئی پیشرفت انتہائی اہم ہے کیونکہ اب وہ عالمی طاقتوں کے ساتھ اپنے ایٹمی پروگرام کے بارے میں مذاکرات میں اپنی پوزیشن مضبوط محسوس کر رہے ہیں۔ ایران اورمغربی طاقتیں جنیوا میں پیر سے مذاکرات کا نیا دور شروع کر رہی ہیں۔
علی اکبر صالحی نے کہا ہے کہ اس سے قبل یورینیم کی افزودگی کے لئے ’یورینیم یلوکیک‘ درآمد کرنا پڑتا تھا تاہم اب اس میں خود کفیل ہونے کے باعث تہران حکومت یورینیم کی اعلیٰ افزودگی کے تمام مراحل میں خود مختارہو گئی ہے۔ اپنے نشریاتی خطاب میں انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے تہران حکومت کو یورینیم کی افزودگی کے لئے ضروری خام مال کے درآمد میں کچھ مشکلات تھیں لیکن اب ایسا نہیں رہا،’ یلو کیک کی پہلی کھیپ اصفہان پہنچا دی گئی ہے۔‘ انہوں نے کہا کہ اب وہ اعتماد اورطاقت کے ساتھ اپنے ایٹمی پروگرام کا دفاع کر سکیں گے۔
یلوکیک ایک ایسا سفوف ہے جو یورینیم کی افزودگی کے لئے ایک اہم عنصر ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ایران نے یلو کیک کی ایک بڑی مقدار سن1970ء میں جنوبی افریقہ سے درآمد کی تھی،جو اب ختم ہونے کو ہے۔ علی اکبر صالحی نے کہا ہے کہ وہ اپنے جوہری پروگرام میں اس نئی پیشرفت سے جوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے کو باقاعدہ سرکاری طور پر مطلع کریں گے۔ تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ اصفہان کی ایٹمی تنصیب پر پہنچائی جانے والی یلو کیک کی پہلی کھیپ کی مقدار کتنی تھی۔
مغربی طاقتوں کو خدشہ ہے کہ ایران اپنے متنازعہ جوہری پروگرام کی مدد سے ایٹمی ہتھیارحاصل کرنے کی کوشش میں ہے جبکہ ایرانی حکام اس الزام کومسترد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ وہ صرف پر امن مقاصد کے تحت کام کر رہے ہیں۔ ایرانی حکام بضد ہیں کہ جو کچھ بھی ہو لیکن وہ اپنا جوہری پروگرام جاری رکھیں گے جبکہ ایرانی صدر محمود احمدی نژاد یورینیم کی افزدوی کے عمل کو روکنے کو ناممکن قرار دے چکے ہیں۔
پیرکو شروع ہونے والے مذاکرات میں ایرانی حکام اورسلامتی کونسل کے پانچ مستقل رکن ممالک کے نمائندوں کے علاوہ جرمن سفارت کار بھی موجود ہوں گے۔ دوسری طرف امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے ایرانی حکام پر زور دیا ہے کہ وہ مذاکرات کے نئے دور میں ایک نئے عزم کےساتھ داخل ہوں۔
رپورٹ عاطف بلوچ
ادارت شادی خان سیف