ایرانی جوہری ڈیل کو بچانا ضروری ہے، گوٹیریش
3 مئی 2018خبر رساں ادارے روئٹرز نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیریش کے حوالے سے تین مئی بروز جمعرات بتایا کہ عالمی طاقتوں کو ایران کے ساتھ سن دو ہزار پندرہ میں طے پانے والی عالمی جوہری ڈیل پر عمل پیرا رہنا چاہیے۔ گوٹیریش نے خبردار کیا کہ فی الحال اس ڈیل کو ختم نہیں کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک کوئی بہتر متبادل نہیں ملتا، تب تک اس ڈیل پر عمل پیرا رہنا ہی بہتر ہو گا۔
امریکا جوہری ڈیل کو ختم کرنے میں ناکام ہو گیا، روحانی
ٹرمپ اکیلے ایرانی جوہری ڈیل ختم کر سکتے ہیں؟ ردعمل اور جائزہ
ایٹمی ہتھیاروں پر پابندی: مذاکرات شروع، کئی بڑے ملک غیر حاضر
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس ڈیل کے خلاف ہیں۔ انہوں نے اپنے یورپی اتحادیوں کو بارہ مئی تک کا وقت دے رکھا ہے کہ وہ اس معاہدے میں پائی جانے والی خامیوں کو دور کریں ورنہ واشنگٹن اس ڈیل سے دستبردار ہو جائے گا۔
ناقدین کے مطابق اگر امریکا اس جوہری ڈیل سے الگ ہوتا ہے، تو ایران اپنی جوہری سرگرمیوں کو بحال کر سکتا ہے۔ یورپی ممالک اس ڈیل کی حمایت کرتے ہیں اور ان کا اصرار ہے کہ امریکا بھی اس ڈیل پر عمل پیرا رہے۔
اس تناظر میں انٹونیو گوٹیریش نے کہا، ’’اگر ایک دن اس معاہدے سے اچھا کوئی متبادل مل جاتا ہے، تو بہتر ہے۔ لیکن جب تک ہمیں کوئی زیادہ بہتر راستہ نہیں ملتا، تب تک ہمیں اس ڈیل کو ختم نہیں کرنا چاہیے۔‘‘
گوٹیرش نے مزید کہا، ’’مجھے یقین ہے کہ JCPOA (ایران اور عالمی طاقتوں کی جوہری ڈیل) ایک اہم سفارتی جیت ہے۔ میرے خیال میں اس ڈیل پر عمل پیرا رہنا اہم ہے۔ تاہم مجھے یہ یقین بھی ہے کہ کچھ معاملات ایسے ہیں، جن پر ہمیں معنی خیز مذاکرات کی ضرورت ہے کیونکہ میں اس خطے کو انتہائی خطرناک حالت میں دیکھ رہا ہوں۔‘‘
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے یہ بھی کہا کہ مشرق وسطیٰ کے ممالک میں ایران کا اثر و رسوخ تحفظات کا باعث ہے لیکن اس معاملے کو عالمی جوہری ڈیل سے الگ ہی رکھنا چاہیے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اس ڈیل کے باوجود ایران خطے میں اپنا اثر و رسوخ بڑھا رہا ہے اور دہشت گردی کو فروغ دے رہا ہے۔
انٹونیو گوٹیریش نے حال ہی میں ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف سے ملاقات میں اس تاریخی جوہری ڈیل کے مستقبل کے حوالے سے گفتگو بھی کی تھی۔ اس ملاقات میں گوٹیریش نے ایران پر زور دیا تھا کہ وہ شام اور یمن کے بحرانوں کے خاتمے کے لیے سیاسی مذاکرات کا حصہ بنے۔ الزام عائد کیا جاتا ہے کہ تہران حکومت ان دونوں ممالک میں عسکری مداخلت کر رہی ہے۔
عالمی طاقتوں اور ایران کے مابین طے پانے والی اس ڈیل کے تحت تہران حکومت نے اپنی جوہری سرگرمیوں کو محدود کیا ہے، جس کے بدلے میں اس پر عائد کردہ پابندیاں نرم یا ختم کی جا چکی ہیں۔ ایران خبردار کر چکا ہے کہ اگر امریکا اس ڈیل سے الگ ہوا، تو لازمی نہیں کہ پھر ایران بھی اس ڈیل پر عمل پیرا رہے۔
ع ب / م م / خبر رساں ادارے