ایرانی جیلوں میں قیدیوں پر منڈلاتے موت کے سائے
کریملن کے مخالف الیکسی ناوالنی کی روسی جیل میں موت نے ایران میں سیاسی قیدیوں کے اہل خانہ کے خدشات میں اضافہ کر دیا ہے۔
انسانی حقوق کی کارکن نرگس محمدی
ایرانی نوبل امن انعام یافتہ نرگس محمدی دل کے عارضے کا شکار ہیں۔ وہ ایران میں انسانی حقوق کے لیے آواز بلند کرنے کی وجہ سے جیل میں ہیں۔ ان کے شوہرکے مطابق جیل حکام نے نرگس محمدی کا طبی معائنہ نہیں ہونے دیا۔ ناوالنی کی موت نے نرگس کے شوہر کو گہری تشویش میں مبتلا کردیا ہے۔ انہوں نے عوامی سطح پر اپیل کی ہے کہ ایرانی سیاسی قیدیوں کو نہ بھولا جائے۔
شاعرہ اورٹیچر مہوش سبط
اپنے بہائی عقیدے کی وجہ سے 2008 ء سے 2017 ء تک قید رہیں۔ نومبر 2022 ء میں انہیں دوبارہ دس سال قید کی سزا سنائی گئی۔ انہوں نے اپنے تفتیش کار سے کہا کہ وہ کسی وقت بھی جیل سے نکل جائیں گی۔
ہوا۹ ڑوحي
جواد روحی کو 2022 کے موسم گرما میں ملک گیر "عورت، زندگی، آزادی" کے عنوان سے احتجاج کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔ انہیں مبینہ طور پر پولیس افسران پر حملہ کرنے اور "قرآن پاک جلانے" کے الزام میں تین مرتبہ سزائے موت سنائی گئی تھی۔ اگست 2023 میں "نامعلوم وجوہات" کی بنا پر وہ جیل میں انتقال کر گئے۔ ایمنسٹی کے مطابق روحی کو حراست میں لیے جانے سے پہلے ان کسی بھی طرح کا معلوم طبی مسئلہ درپیش نہیں تھا۔
فلمساز بکتاش آبتین
.بکتاش آبتین کا انتقال بھی جیل میں ہوا۔ آبتین کو مبینہ طور پر’’ریاست کے خلاف پراپیگنڈے‘‘ کے الزام میں چھ سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ دسمبر 2021 ء میں وہ جیل میں کورونا وائرس سے متاثر ہوئے۔ پھیپھڑوں کی بیماری کے باوجود جیل کے عملے نے اتنے لمبے عرصے تک انہیں طبی علاج کی سہولت فراہم کرنے سے انکار کیا اور بالآخر وہ کوما میں چلے گئے اور پھر جلد ہی ان کی موت ہوگئی۔
سوشیالوجی پروفیسر کاوؤس سید امامی
امامی ایک قابل احترام ماہر ماحولیات تھے۔ جنوری 2018 ء میں انہیں مبینہ جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ دو ہفتے بعد وہ تہران کی ایون جیل میں غیر واضح حالات میں انتقال کر گئے۔ ایرانی عدلیہ کا دعویٰ ہے انہوں نے خود اپنی جان لے لی۔ انہوں نے اپنے ویڈیو کیمرے کی نگرانی والے جیل سیل میں تنہا کس طرح ایسا کیا؟ اس کا جواب نہیں ملا۔
بلاگر ستاربہشتی
بہشتی کو اکتوبر 2012 ء میں ان کی تنقیدی سوشل میڈیا پوسٹوں کی وجہ سے گرفتار کیا گیا۔ ان کی گرفتاری کے صرف ایک ہفتے بعد ہی ان کے رشتہ داروں کو حراستی مرکز سے ان کی لاش وصول کرنے کو کہا گیا۔ جیل سے موصول ہونے والے ایک کھلے خط میں 41 ساتھی قیدیوں نے تصدیق کی کہ بہشتی کے پورے جسم پر شدید چوٹیں آئی تھیں۔ ان کی والدہ آج تک انصاف کے لیے لڑ رہی ہیں۔
احتجاج کرنے والے طلباء: امیرجاویدی فر، محسن روح الامینی، محمد کامرانی
2009 میں ایران کی کهریزک جیل میں ان تینوں کا انتقال ہوا۔ انہیں اس وقت کے صدر احمدی نژاد کے متنازعہ دوبارہ انتخاب کے خلاف بڑے پیمانے پر ہونے والے مظاہروں میں شرکت کی وجہ سے گرفتار کیا گیا تھا۔ بعد میں ان کے ساتھی قیدیوں نے تصدیق کی کہ گرفتاری اور جیل میں ان پر شدید تشدد کیا گیا۔ ان کے اہل خانہ کے بیان کے مطابق ان کی لاشوں پرشدید زخموں کے نشانات تھے۔
کریملن کے مخالف الیکسی ناوالنی کی روسی جیل میں موت نے ایران میں سیاسی قیدیوں کے اہل خانہ کے خدشات میں اضافہ کر دیا ہے۔ ایرانی جیلوں میں نامعلوم اموات کی فہرست طویل ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق 2010 ء سے 2022ء کے درمیان ایرانی جیلوں میں کم از کم 72 بیمار قیدیوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔ اس کے علاوہ سیاسی قیدیوں کی بھی پراسرار حالات میں ہلاکتیں ہوتی رہتی ہیں۔