ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی تدفین، لاکھوں سوگواروں کی شرکت
23 مئی 2024گزشتہ اتوار کو ایک ہیلی کاپٹر حادثے میں ہلاک ہونے والے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی ایران کے دوسرے سب سے بڑے شہر مشہد میں پیدا ہوئے تھے اور جمعرات کی شام ان کی تدفین بھی اسی شہر میں کی گئی۔ اس موقع پر مشہد کی مرکزی سڑک پر لاکھوں افراد ان کے تابوت کے ساتھ ساتھ چلتے رہے۔ زیادہ تر مرد و خواتین سیاہ چادروں میں ملبوس تھے اور انہوں نے ہاتھوں میں سفید پھول پکڑے ہوئے تھے۔ ابراہیم رئیسی کے جسد خاکی کو ایک بڑے ٹرک پر رکھا گیا تھا اور وہ سوگواروں کے ''ایک سمندر‘‘ کے درمیان سے گزر رہا تھا۔ کچھ لوگوں نے اونچے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے، جن پر رئیسی کو ''میدان جنگ کا آدمی‘‘ لکھ کر خراج عقیدت پیش کیا گیا تھا۔
مشہد کی سڑکوں پر رئیسی کے پوسٹر، سیاہ جھنڈے اور شیعہ علامتیں آویزاں تھیں جبکہ رئیسی کی آخری آرام گاہ کے ارد گرد ایسے جھنڈے اور علامات خاص طور پر نصب کیے گئے تھے۔ ان کی تدفین امام رضا کے مزار کے قریب کی گئی ہے۔ ہر سال لاکھوں زائرین اس مزار پر حاضری دیتے ہیں۔
اس سے قبل رئیسی کے تابوت کو مشرقی صوبے جنوبی خراسان کے صدر مقام بیرجند کی سڑکوں سے گزارا گیا، جہاں رئیسی کی تصویریں اٹھائے اور جھنڈے لہراتے ہوئے ہزاروں افراد کھڑے تھے۔ رئیسی علماء کی اس اسمبلی میں جنوبی خراسان کے نمائندے تھے، جو ایرانی سپریم لیڈر کو منتخب یا برطرف کرنے کا ذمہ دار ادارہ ہے۔
رئیسی کو بڑے پیمانے پر سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کا ممکنہ جانشیں سمجھا جا رہا تھا۔ گزشتہ روزدارالحکومت تہران میں رئیسی کی نماز جنازہ ایرانی سپریم لیڈر ہی نے پڑھائی تھی۔
ہیلی کاپٹر حادثے میں ہلاک ہونے والے ایرانی رہنماؤں میں صدر رئیسی کی کابینہ کے رکن اور ملکی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان بھی شامل تھے، جنہیں جمعرات کے روز ملکی دارالحکومت کے جنوب میں شہر ری میں شاہ عبدالعظیم کے مزار کے احاطے میں سپرد خاک کیا گیا۔
آخری رسومات میں کون کون شامل ہوا؟
گزشتہ روز ابراہیم رئیسی کی نماز جنازہ کے موقع پر اجتماع میں ایران کے اعلیٰ حکام کے ساتھ ساتھ غیر ملکی سربراہان مملکت و حکومت اور سفارتی وفود نے بھی شرکت کی تھی۔ سرکاری خبر رساں ادارے اِرنا کے مطابق رئیسی کی نماز جنازہ میں تیونس کے صدر قیس سعید، عراقی وزیر اعظم محمد شیعہ السوڈانی، پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف اور قطر کے امیر تمیم بن حمد الثانی کے ساتھ ساتھ تقریباً 60 ممالک کے رہنماؤں، اعلیٰ عہدیداروں اور سفارتی وفود نے بھی شرکت کی۔
یورپی یونین کے رکن ممالک نے صدر رئیسی کی آخری رسومات میں شرکت نہیں کی جبکہ بیلاروس اور سربیا سمیت کچھ غیر رکن یورپی ممالک کے نمائندے شریک تھے۔
صدر رئیسی کی ہلاکت کے بعد مغربی دفاعی اتحاد نیٹو، روس اور چین نے بھی تعزیت کا اظہار کیا جبکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔
آخری رسومات میں قطر میں فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کے سیاسی بیورو کے رہنما اسماعیل ہنیہ، لبنان کی حزب اللہ تحریک اور یمن کے حوثی باغیوں کے ساتھ ساتھ اسلامی جہاد اور عراقی عسکری گروپوں کے نمائندے بھی شامل ہوئے۔
انہوں نے جنازے کے موقع پر ایران کے پاسداران انقلاب کے کمانڈر جنرل حسین سلامی اور غزہ میں اسرائیل اور حماس کی جنگ پر بات چیت کے لیے پاسداران انقلاب کے بیرونی آپریشنز کی ذمہ دار القدس فورس کے سربراہ اسماعیل قاآنی سے بھی ملاقاتیں کیں۔
صدر رئیسی کا ہیلی کاپٹر اتوار کے روز شمال مغربی ایران میں دھند سے ڈھکے پہاڑی علاقے میں اس وقت گر کر تباہ ہو گیا تھا، جب وہ آذربائیجان کے ساتھ سرحد پر ایک تقریب میں شرکت کے بعد واپس تبریز شہر جا رہے تھے۔
رئیسی اور ان کے ساتھیوں کی آخری رسومات کا آغاز منگل کو شیعہ علماء کے مرکز سمجھے جانے والے شہروں تبریز اور قم میں تعزیتی جلوسوں کے ساتھ ہوا تھا۔
ا ا / م م (اے ایف پی، اے پی)