ایرانی صدر نے آسٹریا کا دورہ آخری لمحات میں مؤخر کر دیا
30 مارچ 2016آسٹریا کے صدر ہائنز فِشر کے دفتر کی جانب سے ہونے والے اعلان میں بتایا گیا کہ ایران کے صدر حسن روحانی نے اُن کے ملک کا دورہ آخری وقت پر ملتوی کر دیا ہے۔ پلان کے مطابق ایرانی صدر کل منگل کی شام میں آسٹریا کے دارالحکومت پہنچنے والے تھے۔ یہ دورہ غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کیا گیا ہے اور اِس کی وجہ میں صرف سکیورٹی بیان کی گئی ہے۔ آسٹرین صدر کے دفتر کی خاتون ترجمان کے مطابق ایرانی صدر کے دورے کو ملتوی کرنے کے حوالے سے سکیورٹی وجوہات کا واضح طور پر تعین نہیں کیا گیا ہے۔
ایرانی صدر آسٹریا کے دورے سے قبل عراق بھی جانے والے تھے اور وہ بھی سکیورٹی وجوہات کی بنیاد پر ملتوی کر دیا گیا ہے۔ دورے ملتوی کرنے کا اعلان بیک وقت ایران اور آسٹریا کے صدور کے دفاتر سے جاری کیا گیا۔ آسٹریا کے صدر کے دفتر کی خاتون ترجمان کے مطابق ایرانی صدر منگل کی شام مقامی وقت کے مطابق ساڑھے سات بجے ویانا پہنچنے والے تھے اور دو گھنٹے قبل اطلاع موصول ہوئی کہ دورہ مؤخر کر دیا گیا ہے۔ آسٹریا کے دورے کے دوراں بدھ اور جمعرات کو انہیں صدر ہائنز فشر کے علاوہ دوسری اہم شخصیات سے ملاقاتیں کرنا تھیں۔
آسٹریا کے صدر ہائنز فشر کی خاتون ترجمان کے مطابق ایرانی صدر کے دورے کے دوران ایک تا دو بلین یورو مالیت کے کاروباری سودوں کو حتمی شکل دی جانا تھی اور اب یہ تمام نامکمل رہ گئے ہیں۔ آسٹریا کے صدر کی جانب سے عین وقت پر روحانی کے دورے کو مؤخر کرنے پر افسوس کا اظہار کیا گیا ہے۔ گزشتہ برس کی جوہری ڈیل کے بعد ایرانی صدر نے رواں برس جنوری میں اٹلی اور فرانس کے کامیاب دورے کیے تھے۔ آسٹریا کا ملتوی کیا جانے والا دورہ اُن کا براعظم یورپ کا دوسرا دورہ تھا۔ یہ امر اہم ہے کہ روحانی اپنے ملک کی اقتصادیات کی بحالی کے سلسلے میں ایران کے دروازے دنیا کے لیے کھولنے کی کوشش میں ہیں اور یہ دورے اِسی سلسلے کی کڑی ہیں۔
اِسی دوران ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای کا کہنا ہے کہ ایسا سوچنا غلط ہے کہ ایران کا مستقبل مذاکرات میں ہے اور میزائل میں پوشیدہ نہیں ہے۔ اُدھر روس نے بھی ایسا ہی بیان جاری کیا ہے اور اُس کے مطابق ایران کی جانب سے میزائل ٹیسٹ کرنا جوہری ڈیل کی خلاف ورزی نہیں ہے۔ روسی وزارت خارجہ کے بیان کو نیوز ایجنسی انٹرفیکس نے جاری کیا ہے۔ روسی وزارت خارجہ کے جوہری عدم پھیلاؤ اور آرمز کنٹرول کے شعبے کے سربراہ میخائل اُولینوف کا کہنا ہے کہ جوہری ڈیل میں میزائل تجربات کو ممنوع قرار نہیں دیا گیا تھا۔ دوسری جانب امریکا اور مغربی طاقتوں نے سلامتی کونسل سے کہا ہے کہ وہ ایران کے میزائل تجربات کے حوالے سے پیدا صورت حال کو زیربحث لائے۔ اِس سلسلے میں جرمنی، برطانیہ اور اسپین کی جانب سے ایک خط سلامتی کونسل کو روانہ کیا گیا ہے۔