ایشیا میں نصف ارب انسان بھوک کا شکار
2 نومبر 2018آج جمعہ دو نومبر کو اقوام متحدہ کی جانب سے شائع کردہ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان نصف ارب انسانوں کی بنیادی انسانی ضرورت کی چیزوں تک بھی رسائی نہیں ہے، حتٰی کہ بنکاک اور ملائیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور تک میں غریب خاندان اپنے بچوں کے لیے بہتر خوراک حاصل کرنے سے قاصر ہیں، جس کی وجہ سے ان بچوں کی صلاحیتوں اور طویل المدتی بنیادوں پر صحت کے مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت نے تین دیگر عالمی اداروں کے ساتھ مل کر یہ رپورٹ مرتب کی ہے۔
بھوک ميں ايک فيصد اضافہ، ہجرت ميں دو فيصد اضافے کا سبب
دنیا بھر میں بیاسی کروڑ انسان بھوک اور کم خوراکی کا شکار
اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بنکاک میں سن 2017ء میں قریب ایک تہائی بچوں کو مناسب خوراک نہیں مل پائی، جب کہ یہاں صرف چار فیصد بچے ایسے تھے، جنہیں ’کم سے کم ضروری خوراک‘ تک رسائی ملی۔ عالمی ادارہ برائے خوراک و زراعت FAO کی علاقائی ڈائریکٹر جنرل کُندہاوی کادیرسن نے کہا ہے کہ خطے سے سن 2030 تک بھوک کے خاتمے کے لیے قریب ایک لاکھ دس ہزار افراد کو روزانہ کی بنیاد پر عدم خوراکی سے بچانا ہو گا۔ انہوں نے مزید کہا، ’’ایک طویل عرصے تک ایشیا پیسیفک خطے میں بھوک اور عدم خوراکی کے خلاف لڑائی کے بعد اس وقت ہم خود کو جمود کا شکار دیکھ رہے ہیں، ہمیں اپنی رفتار بڑھانے کی ضرورت ہے۔‘‘
اس رپورٹ کے مطابق مشرقی اور جنوب مشرقی ایشیا میں گزشتہ کئی برسوں میں عدم خوراکی کی بابت کوئی بہتری نہیں دیکھی گئی ہے۔
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خطے میں بچوں کے وزن میں غیرمعمولی کمی دیکھی گئی ہے، جو بیماری اور خوراک کی کمی سے نتھی ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق سنگین صورت حال بھارت اور انڈونیشیا، ملائیشیا اور کمبوڈیا میں ہے۔ اس عالمی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنوبی ایشیا بھی بچوں میں خوراک کی کمی سے نبرد آزما ہے۔
ع ت، الف ب الف (روئٹرز، اے پی)