ایشیائی ممالک لیبیا سے اپنے شہریوں کی واپسی کے لیے پریشان
23 فروری 2011ایک اندازے کے مطابق لیبیا میں اس وقت ایشیائی ممالک کے ایک لاکھ سے زائد افراد رہائش پذیر ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر مختلف تعمیراتی منصوبوں میں کام کرتے ہیں۔ ان میں سے بہت سے کم اجرتوں پرکام کرتے ہیں۔ ان میں 60 ہزار بنگلہ دیشی، 30 ہزارفلپائنی، 23 ہزار تھائی اور 18ہزار بھارتی باشندے ہیں۔
چین اپنے30 ہزار باشندوں کو لیبیا سے باہر نکالنے کی تیاریوں میں مصروف ہے۔ ان میں متعدد انجینیئرز بھی ہیں، جو وہاں مختلف آئل ریفائنریز، ریلوے اور ٹیلیکوم کے شعبوں سے منسلک ہیں۔ اسی طرح ویتنام بھی لیبیا میں موجود اپنے 10ہزار شہریوں کی صورتحال پر نگاہ رکھے ہوئے ہے۔
بھارتی وزیر خارجہ نروپما راؤ کے مطابق لیبیا سے شہریوں کا انخلاء آسان کام نہیں ہوگا۔ اس میں نہ صرف بحری اور ہوائی جہازوں کا انتظام کرنا ہو گا بلکہ اس صورتحال میں طرابلس حکام کی اجازت حاصل کرنا بھی مشکل مرحلہ ہے۔ 18ہزار بھارتی باشندوں میں سے تین ہزار شورش زدہ شہر بن غازی میں ہیں۔ یہ افراد گاڑی کی صنعت اور طبی شعبے میں کام کر رہے ہیں۔ بھارتی وزیر خارجہ کا کہنا ہےکہ اس وقت بحیرہ احمر میں اس وقت ایک مسافر بردار بھارتی جہاز موجود ہے، جس میں ایک ہزار افراد کی گنجائش ہے۔ اس جہاز کو ہدایات دی گئیں ہیں کہ لیبین حکام سے بات چیت مکمل ہونے تک وہ وہیں رکے۔
چین اپنے شہریوں کو نکالنے کے لیے بحری اور ہوائی جہاز کے علاوہ مچھیروں کی کشتیاں لیبیا روانہ کر رہا ہے۔ چین کا ایک جیٹ طیارہ یونان پہنچ چکا ہے جہاں وہ لیبیا کی انتظامیہ کی اجازت کا منتظر ہے۔ چینی وزارت خارجہ کے مطابق اگر ضرورت پڑی تو شہریوں کو نکالنے کے لیے دیگر ذرائع بھی ڈھونڈے جا سکتے ہیں۔
بنگلہ دیشی حکام کے مطابق انخلاء زیر غور ہے۔ بنگلہ دیشی حکام نے بتایا کہ ان کی اولین ترجیح یہ ہے کہ کس طرح لیبیا میں موجود 60 ہزار بنگلہ دیشی شہریوں کی سلامتی کو ممکن بنایا جائے۔ اسی طرح نیپالی اور سری لنکن حکام بھی اپنے شہریوں کی واپسی کے بارے میں منصوبہ بندی میں مصروف ہیں۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت : شامل شمس