ایشیائی ہاکی میں طلائی تمغے پر پاکستان میں جشن
25 نومبر 2010پاکستان ہاکی کے ہیڈ کوارٹر نیشنل ہاکی سٹیڈیم لاہور میں میچ دیکھنے کے خصوی انتظامات کئے گئے تھے۔اس موقع پر 1984ء میں آخری اولمپکس جیتنے والی ٹیم کے کپتان منظور جونیئر سمیت کئی سابق اولمپئنز اور عام شائقین بھی موجود تھے۔
صدر پاکستان آصف علی زرداری اور وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے قومی ہاکی ٹیم کو آٹھویں مرتبہ ایشین گیمز جیتنے پر مبارکباد پیش کی ہے اور اس کی کارکردگی کو سراہا ہے۔ وزرات کھیل نے ٹیم کے لئے 50لاکھ روپے انعام کا اعلان کیا ہے جبکہ پاکستان ہاکی فیڈریشن کے صدر قاسم ضیاءکا کہنا ہے کہ کھلاڑیوں کو واپسی پر انعامات سے بھی نوازا جائے گا۔
قاسم ضیاء نے گوانگژو کی فتح کو ہاکی میں کھوئے ہوئے مقام کے حصول کی جانب پاکستان کا پہلا قدم قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل میں ٹیم اولمپکس اور ورلڈ کپ کے اعزازت بھی واپس لائے گی۔ قاسم ضیاء نے کہا کہ کسی سینئر کھلاڑی کو جبری ریٹائر نہیں کیا جائے گا۔
پاکستان نے ٹورنامنٹ میں ملائیشیا کے علاوہ جاپان، بنگلہ دیش، ہانگ کانگ اور جنوبی کوریا کو بھی شکست سے دوچار کیا۔ اس نے ٹورنامنٹ میں مجموعی طور پر 31گول کئے۔ اس کامیابی کے بعد پاکستان نے لندن اولمپکس 2012ء کے لئے بھی براہ راست کوالیفائی کر نے کا اعزاز حاصل کر لیا ہے۔
پاکستانی ٹیم کے مینیجر اور ماضی کے عظیم ہاف بیک خواجہ جنید نے گوانگژو سے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ بھارت سے ہارنے کے بعد ہر کھلاڑی نے جنوبی کوریا کے خلاف مر مٹنے کا عہد کیا تھا۔ سیمی فائنل میں مشکل حریف کو زیر کرنے کے بعد پاکستان نے ملائیشیا کے خلاف آسانی سے کامیابی حاصل کر لی۔
خواجہ جنید نے کہا کہ فتح کا کریڈٹ ٹیم ورک اور ہاکی فیڈریشن کو جاتا ہے، جس نے پہلی بار کھلاڑیوں کے لئے سینٹرل کنٹریکٹ متعارف کرایا اور جواب میں کھلاڑیوں نے بھی مایوس نہیں کیا۔ خواجہ جنید نے کہا کہ آج پاکستان میں ہاکی کا احیاء ہو گیا ہے۔
سابق کھلاڑی منظور جونیئر نے جیت پر تبصرہ کرتے ہوئے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ یہ فتح سینئر کھلاڑیوں کی ٹیم میں واپسی کا نتیجہ ہے۔ ابتدا میں ملائیشیائی ٹیم برابر مقابلہ کر رہی تھی مگر سہیل عباس کے گول نے بازی پلٹ دی۔ منظور جونیئر نے کہا کہ موجودہ فیڈریشن نے دو برس پہلے ایشین گیمز کو ہدف قرار دیا تھا، جو آج حاصل ہو گیا ہے۔
ایشین گیمز میں پاکستان نے آخری مرتبہ 1990ء میں بیجنگ کے مقام پر شہباز سینئر کی قیادت میں بھارت کو شکست دے کر طلائی تمغہ جیتا تھا۔1994ء کے سڈنی ورلڈ کپ کے بعد یہ پاکستان کا پہلا عالمی ٹائیٹل ہے۔
رپورٹ: طارق سعید، لاہور
ادارت: امجد علی