1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
صحتافریقہ

ایم پاکس وائرس کا پھیلاؤ، افریقہ میں ہنگامی حالت

14 اگست 2024

براعظم کے صحت سے متعلق اعلیٰ حکام کے مطابق افریقہ میں اب تک ایم پاکس کے 15,000 سے زائد کیسز اور 461 اموات کی اطلاع ہے۔امریکہ میں صحت کے حکام اس وبا پر قابو پانے میں مدد دینے کے لیے صورت حال کی نگرانی کر رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4jRUU
افریقی خطے میں  18 ممالک ایم پاکس کے وائر س سے متاثرہ ہیں
افریقی خطے میں  18 ممالک ایم پاکس کے وائر س سے متاثرہ ہیں تصویر: AP/picture alliance

افریقی یونین کی ہیلتھ اتھارٹی نے براعظم میں ایم پاکس کے پھیلنے پر صحت عامہ کی ایمرجنسی کا اعلان کیا ہے۔  افریقہ سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونشن (افریقہ سی ڈی سی) کے سربراہ جین کیسیا کا کہنا تھا، ''بھاری دل کے ساتھ لیکن اپنے لوگوں سے، اپنے افریقی شہریوں سے غیر متزلزل وابستگی کے اظہار کے طور پر  ہم ایم پاکس کو براعظمی سلامتی کے لیے صحت عامہ کی ایمرجنسی قرار دیتے ہیں۔‘‘

انہوں نے  یہ اعلان منگل 13 اگست کو ایک آن لائن میڈیا بریفنگ کے دوران کیا۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے اس وباء پر تبادلہ خیال کے لیے اپنی ہنگامی کمیٹی کا اجلاس بلایا ہے اور توقع کی جارہی ہے کہ یہ عالمی ادارہ آج بدھ کے روز فیصلہ کرے گا کہ آیا یہ وبا  صحت عامہ کی بین الاقوامی ایمرجنسی ہے۔

حکام کے مطابق  افریقی براعظم کو ویکسین کی 10 ملین سے زیادہ خوراکوں کی ضرورت ہے
حکام کے مطابق افریقی براعظم کو ویکسین کی 10 ملین سے زیادہ خوراکوں کی ضرورت ہےتصویر: Sven Hoppe/dpa/picture alliance

افریقہ میں ایم پاکس کے سبب ہلاکتیں بڑھتی ہوئیں

ایتھوپیا کے دارالحکومت عدیس ابابا میں قائم افریقہ سی ڈی سی کے مطابق  اس سال اب تک افریقہ میں ایم پاکس کے 15,000 سے زائد کیسز اور 461 اموات کی اطلاع ہے۔ خطے میں  18 ممالک ایم پاکس کے وائر س سے متاثرہ ہیں۔ ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو میں یہ وباء کلیڈ آئی سٹرین کے پھیلاؤ کے ساتھ شروع ہوئی۔ تاہم  اس کی ایک نئی قسم کلیڈ آئی بی معمول کے قریبی رابطے کے ذریعے خاص طور پر بچوں میں زیادہ آسانی سے پھیلتی دکھائی دیتی ہے۔ اس کے  زیادہ تر کیسز خطرناک نہیں ہوتے لیکن یہ وائرس جان لیوا ہو سکتا ہے۔

 یہ پڑوسی ممالک روانڈا، برونڈی اور وسطی افریقی جمہوریہ سمیت کئی دیگر افریقی ممالک میں پھیل چکا ہے۔

جین کیسیا نے کہا، ''ایم پاکس اب سرحدوں کو عبور کر چکا ہے، جس سے ہمارے پورے براعظم میں ہزاروں افراد متاثر ہو رہے ہیں، خاندان ٹوٹ چکے ہیں اور درد اور تکلیف ہمارے براعظم کے ہر کونے کو چھو چکی ہے۔‘‘ اس اعلان کے ذریعے افریقہ سی ڈی سی نے پہلی مرتبہ براعظم کی سکیورٹی کے حوالے سے خود کو 2022ء میں حاصل ہونے والے اختیار کا پہلی بار استعمال کیا ہے۔

 توقع ہے کہ اس سے بیماری کے پھیلاؤ کو روکنے کی کسی بھی کوشش میں فنڈز اور وسائل کو اکٹھا کرنے میں مدد ملے گی۔ کیسیا نے کہا، ''یہ اعلان محض رسمی نہیں ہے، بلکہ یہ ایک واضح پیغام ہے، یہ امر تسلیم شدہ ہے کہ ہم اب صرف رد عمل ہی ظاہر کرنے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ بلکہ ہمیں اس خطرے پر قابو پانے اور اسے ختم کرنے کی کوششوں میں فعال اور جارحانہ ہونا چاہیے۔‘‘

ایم پاکس کی موجودہ اقسام خطرناک نہیں لیکن یہ وائرس جان لیو ا بھی ہو سکتا ہے
ایم پاکس کی موجودہ اقسام خطرناک نہیں لیکن یہ وائرس جان لیو ا بھی ہو سکتا ہےتصویر: Bihlmayerfotografie/IMAGO

'امریکہ ایم پاکس کے پھیلاؤ پر نظر رکھے ہوئے ہے‘

کیسیا نے کہا کہ افریقی براعظم کو ویکسین کی 10 ملین سے زیادہ خوراکوں کی ضرورت ہے۔  انہوں نے مزید کہا کہ ابھی تک صرف ویکسین کی دو لاکھ خوراکیں ہی  دستیاب ہیں۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ سی ڈی سی ویکسین کی فراہمی کو بڑھانے کے لیے تیزی سے کام کرے گی۔ امریکہ اس وائرس کے پھیلاؤ کو قریب سے دیکھ رہا ہے۔

 امریکی محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان ویدانت پٹیل نے کہا کہ امریکہ نے اس سال وسطی اور مشرقی افریقہ میں اس وائرس سے نمٹنے کے لیے تیاریوں میں مدد کے لیے اپنی باقاعدہ پروگرام شدہ صحت سے متعلق امداد سے زیادہ17 ملین (تقریباً 15.4 ملین یورو) فراہم کیے ہیں۔ پٹیل نے مزید کہا، ''ہم  ایم پاکس، بلکہ ایچ آئی وی، تپ دق، ملیریا اور ایبولا جیسی متعدی بیماریوں سے لڑنے کی صلاحیتیں بڑھانے کے لیے شراکت داروں کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں۔‘‘

ڈنمارک کی بائیوٹیک فرم باویرین نورڈک نے بھی منگل کوعہد کیا کہ وہ اپنی ایم پاکس ویکسین کی 40,000 خوراکیں افریقہ سی ڈی سی کو عطیہ کرے گی۔ باویرین نورڈک نے کہا کہ یورپی صحت کی ہنگامی تیاری اور رسپانس اتھارٹی ویکسین کی 175,420 خوراکیں خریدے گی اور اسے افریقی صحت کے ادارے کو عطیہ کرے گی، انہوں نے مزید کہا کہ وہ علیحدہ طور پر اضافی 40,000 خوراکیں بھی عطیہ کرے گی۔

ش ر/اب ا ( اے ایف پی، روئٹرز)