1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایمرجنسی عنقریب ختم مگر دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری، ایردوآن

14 جولائی 2018

ترک صدر رجب طیب ایردوآن کے ترجمان نے کہا ہےکہ ایردوآن اگلے ہفتے ملک میں نافذ ہنگامی حالت ختم کر دیں گے تاہم دہشت گردی کے خلاف جاری عسکری کارروائیوں میں کوئی کمی نہیں لائی جائے گی۔

https://p.dw.com/p/31RM0
Türkei Präsident Recep Tayyip Erdogan
تصویر: picture-alliance/AA/M. Kaynak

ترکی میں نافذ ہنگامی حالت کی موجودہ مدت 19 جولائی کو ختم ہورہی ہے اور صدر ایردوآن نے عندیہ دیا ہے کہ اس میں اب مزید توسیع نہیں کی جائے گی۔ ترکی میں جولائی 2016ء کی ناکام فوجی بغاوت کے بعد حکومت نے ملک میں ہنگامی حالت کا نفاذ کرتے ہوئے ایک بڑا کریک ڈاؤن شروع کر دیا تھا، جس دوران ہزارہا فوجیوں، پولیس اہلکاروں، ججوں اور دیگر سرکاری ملازمین کو اس بغاوت سے تعلق کے شبے میں ان کی ملازمتوں سے برطرف کر دیا گیا تھا۔

ترک صدر کی کابینہ ميں داماد وزیر خزانہ

اکیسویں صدی کا ترک ’سلطان‘، رجب طیب ایردوآن

نیا صدارتی نظام: ایردوآن کے نئے وسیع تر اختیارات کون سے؟

ترکی میں نئے صدارتی پارلیمانی نظام کے نفاذ کے بعد کابینہ کے پہلے اجلاس کے تناظر میں صدر ایردوآن کے ترجمان ابراہیم کالِن نے کہا کہ حکام ملک میں نافذ ایمرجنسی ختم کرنے پر غور کر رہے ہیں، ’’اس وقت ایسا لگ رہا ہے کہ ایمرجنسی 18 جولائی کو ختم ہو جائے گی مگر دہشت گردی کے خلاف جنگ مروجہ ملکی قوانین کے تحت جاری رہے گی۔‘‘ کالِن نے تاہم یہ بھی کہا کہ  کسی غیرمعمولی خطرے کی صورت میں یہی ہنگامی حالت دوبارہ بھی نافذ کی جا سکتی ہے۔

انقرہ حکومت کا الزام رہا ہے کہ ناکام فوجی بغاوت کے درپردہ جلاوطن ترک مبلغ فتح اللہ گولن کا ہاتھ تھا، تاہم گولن ان الزامات کو مسترد کرتے ہیں۔ جولائی 2016ء میں نافذ کردہ اس ہنگامی حالت کی مدت میں مجموعی طور پر حکومت نے سات مرتبہ توسیع کی تھی۔

اس دوران بغاوت سے تعلق کے شبے میں 70 ہزار افراد کو حراست میں لیا گیا جب کہ ایک لاکھ دس ہزار سرکاری ملازمین اور فوجی اہلکاروں کو برطرف کیا گیا۔ اس طرح اس بغاوت سے ربط کے الزام پر ملک بھر میں قریب 13 سو تنظیموں اور فاؤنڈیشنز کو بھی بند کر دیا گیا تھا۔

کل تیرہ جولائی جمعے کے روز صدر ایردوآن نے کہا تھا کہ 16 جولائی کو اس ناکام فوجی بغاوت کے دو برس مکمل ہونے پر ملک کے تمام 81 صوبوں میں ’ناقابل فراموش‘ تقاریب منعقد کی جائیں گی۔

جون کی 24 تاریخ کو ہونے والے ملکی انتخابات کے بعد رجب طیب ایردوآن سربراہ مملکت کے علاوہ سربراہ حکومت کے اختیارات کے حامل بھی ہو گئے ہیں اور اس نئے سیاسی نظام کے تحت انہیں غیرمعمولی اختیارات مل چکے ہیں۔ ایردوآن نے اپنی انتخابی مہم میں وعدہ کیا تھا کہ اگر وہ دوبارہ منتخب ہو گئے، تو ملک میں نافذ ہنگامی حالت ختم کر دی جائے گی۔

ع ت، م م (روئٹرز، اے ایف پی)