ایمنسٹی انٹرنشینل کی سالانہ رپورٹ جاری
28 مئی 2009ایمنسٹی انٹرنیشنل کی اس بار اس رپورٹ کا مرکزی موضوع غربت اور انسانی حقوق کی بڑھتی ہوئی پامالی کے درمیان تعلق ہے۔ اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق تقریباً 4 بلین انسان، یعنی دنیا کی کل آبادی کا دو تہائی حصہ ریاستی قانونی اداروں تک رسائی سے محروم ہے اورعام طور پر غریب ہی کو انسانی حقوق کی پامالی کا شکار بنایا جاتا ہے۔ برسلزمیں ایمنسٹی انٹر نیشنل کے یورپی یونین کے دفتر کے سربراہ Nicolas Beger کہتے ہیں: ’’ہمارے خیال میں غربت کے خلاف مسلسل جنگ لڑنے کے لئے غریبوں کے انسانی حقوق کو تحفظ فراہم کرنا ناگزیر ہے۔ ‘‘
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے گزشتہ برس 157 ممالک میں انسانی حقوق کی صورتحال کا اندازہ لگایا تھا، جس کے مطابق ان میں سے نصف تعداد ایسے ملکوں کی ہے، جہاں انسانوں کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم رکھا جاتا ہے۔ انسانی حقوق کے ادارے کی رپورٹ نے یہ انکشاف بھی کیا ہے کہ آزادی رائے اور احتجاجی مظاہروں کو پرتشدد طریقے سے دبانے کی کوششوں میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ افریقہ اور خاص طور سے سوڈان میں انسانی حقوق کی صورتحال پربمشکل کوئی بات کرتا ہے۔ ادھر صومالیہ میں سیاسی تشدد اور انارکی یا انتشار بڑھتا جا رہا ہےاور وہاں شہریوں کو تحفظ فراہم نہیں کیا جا رہا۔ صرف موغادیشو میں گزشتہ دو برسوں کے دوران جنگ اوربحرانی حالات کا شکار ہوکر 16 ہزار شہری لقمہ اجل بن گئے۔
ایمنسٹی انٹر نیشنل نے مشرق وسطیٰ کے بحران کے ضمن میں بین الاقوامی جنگی قوانین کی خلاف ورزیوں سے متعلق غیر جانب دار اور تفصیلی چھان بین کا مطالبہ کیا ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے یورپی یونین کے دفتر کے ڈائریکٹر نیکولاس بیگر کے مطابق: ’’ آئندہ ماہ، جون کے وسط میں یورپی یونین اور اسرائیل کے مابین تعلقات کی مشاورتی کمیٹی کے متوقع اجلاس تک یورپی یونین کو اسرائیل سے غزہ پٹی کے علاقے کی ناکہ بندی ختم کرنے اور غیر قانونی اسرائیلی آبادکاری کا سلسلہ ختم کرنے کا مطالبہ کرنا چاہئے۔‘‘
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے یورپی یونین کے دفتر کے ڈائریکٹر نے افغانستان اور پاکستان میں عدم استحکام اور تشدد کے سبب لاکھوں انسانوں کے بنیادی حقوق سے محروم ہونے پر کڑی تنقید اور تشویش کا اظہاربھی کیا ہے۔ اس ادارے کے مطابق طالبان حکومت کے خاتمے کے بعد سے سن 2008 افغانستان کے لئے اب تک کا خونریز ترین سال ثابت ہوا، اس میں 2 ہزار سے زائد شہری ہلاک ہوئے ۔ کچھ ہلاکتیں عالمی امن فوج آئی سیف کے فوجیوں کے ہاتھوں بھی ہوئیں۔