ایٹمی حادثات سے کیڑوں اور پرندوں میں جینیاتی تبدیلیاں
10 مارچ 2016پروفیسر ٹموتھی موسیو کی تحقیقات سے یہ پردہ اٹھتا ہے کہ ایٹمی حادثات کے زمینی زندگی پر کتنے حیران کن اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
وہ آتشیں رنگ کے ایسے متعدد کیڑے بھی جمع کر چکے ہیں، جن میں جینیاتی تبدیلی واقع ہو چکی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ آتشیں رنگ کے یہ کیڑے انسانوں کی آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہیں۔
وہ اپریل دو ہزار گیارہ میں چرنوبل کے علاقے میں تھے، جہاں انہوں نے یہ منفرد کیڑے دریافت کیے۔ وہ کہتے ہیں، ’’میں اور میرے ساتھی آندرس مولر پھولوں کے بیجوں پر تحقیق کر رہے تھے۔ مولر نے زمین پر آتشیں رنگ کا ایک کیڑا دیکھا۔ ہم نے فوری طور پر یہ محسوس کیا کہ یہ جینیاتی طور پر تبدیل ہو چکا ہے، اس کی ایک آنکھ ہی نہیں تھی۔‘‘
اس کے بعد سے پروفیسر موسیو اور ان کے ساتھی نے ایسے کیڑے مکوڑے، چوہے اور پرندے جمع کرنے شروع کیے، جو کہ جینیاتی طور پر تبدیل ہو چکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کسی بھی ایٹمی حادثے کے بعد تابکاری سے متاثرہ علاقے میں موجود کیڑوں اور پرندوں پر بھی اثرات پڑتے ہیں۔ پروفیسر ٹموتھی موسیو کہتے ہیں، ’’پھولوں کے زردانے بھی تبدیل ہو چکے ہیں۔ ہم نے ایسے کئی درخت بھی دیکھے ہیں، جو اپنی پہلے والی شکل میں نہیں رہے۔‘‘
ان کے مطابق یوکرائن کے تابکاری سے آلودہ علاقوں میں چرنوبل اور درختوں کی غیر فطری حالت میں براہ راست تعلق پایا جاتا ہے۔ یہ پیش رفت بالکل اسی طرح کی ہے جیسی فوکوشیما کے علاقے میں دیکھنے کو ملتی ہے۔ درختوں کی عمر ابھی بہت چھوٹی ہے لیکن وہ تیس برس پرانے لگتے ہیں۔
آلودہ علاقوں میں پروان چڑھنے والے پرندے وہ خوراک کھا پی رہے ہیں، جو اپنے اندر تابکار مادے لیے ہوئے ہے۔ کیا اس طریقے سے زیریلے مادے مزید پھیلتے چلے جا رہے ہیں، اس سوال کے جواب میں حیاتیات کے پروفیسر کا کہنا تھا، ’’کیا جانوروں میں تابکار مواد منتقل ہوتا ہے تو اس کا جواب ہاں میں ہے۔ چند برس پہلے میں نے ایک تحقیق کی تھی، جس کے مطابق تابکار عناصر کی ایک اہم مقدار جانوروں کے ذریعے پھیلتی ہے۔ لیکن ایسا کوئی امکان نہیں ہے کہ اس مقدار کے انسانی صحت پر کوئی اثرات پڑتے ہوں۔ تابکاری کے اثرات اسی وقت ہوں گے، جب آپ ایسے پرندوں کو کھائیں گے۔‘‘
پروفیسر ٹموتھی موسیو کے مطابق یہ ایک حقیقت ہے کہ چرنوبل کے متاثرہ علاقے سے باہر رہنے والے افراد بھی تابکار مادوں سے متاثر ہو رہے ہیں اور اس کی وجہ یہی ہے کہ وہ ایسے جانوروں یا پرندوں کا گوشت کھا رہے ہیں، جنہوں نے اپنی خوراک متاثرہ علاقے سے حاصل کی تھی۔
پروفیسر موسیو کی تحقیق کے مطابق ایٹمی حادثات سے متاثرہ علاقوں میں جانوروں، کیڑے مکوڑوں اور پرندوں میں جینیاتی تبدیلیاں واقع ہونے کا عمل آئندہ صدیوں یا ہزاروں سال تک جاری رہ سکتا ہے۔