ایپک کا اجلاس، صدر اوباما کی عدم شرکت
7 اکتوبر 2013ایپک کی اس سالانہ اقتصادی سمٹ کا مرکزی موضوع بین الاقوامی سطح پر اقتصادی نمو کو درپیش خطرات ہیں، جنہیں امریکا میں شٹ ڈاؤن کی وجہ سے اور زیادہ تقویت ملی ہے۔
انڈونیشیا کے سیاحتی مرکز بالی میں ہونے والی اس کانفرنس میں صدر اوباما کی عدم شرکت کی وجہ سے خطے میں امریکی اتحادیوں کو خاصی تشویش ہے۔ 12 ملکی اقتصادی معاہدے کے حامل اس بلاک کے سربراہی اجلاس میں امریکی صدر اوباما ملک میں حکومتی اخراجات کے حوالے ریپبلکن اور ڈیموکریٹس کے درمیان عدم اتفاق رائے کی وجہ سے متعدد وفاقی اداروں کی جزوی بندش کے تناظر میں شریک نہیں ہو رہے ہیں۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایک ایسے وقت میں جب خطے میں چین اپنے اثرورسوخ میں مسلسل اضافہ کر رہا ہے، امریکی صدر کی اس اجلاس میں عدم شرکت خطے میں موجود امریکی اتحادیوں کے لیے تشویش کا باعث ہے۔
اے ایف پی کے مطابق برونائی میں ایشیا پیسیفک ممالک کے اجلاس میں اوباما کی عدم شرکت کے بعد اس سربراہی اجلاس میں بھی چین کے لیے راستہ کھلا چھوڑ دینے کو خطے کے مستقبل کے حوالے سے دو رس نتائج کا حامل سمجھا جا رہا ہے۔ چین کے صدر شی جن پنگ اپیک کے اجلاس کے موقع پر ایک متوازی ملاقات میں بلاک کی کاروباری شخصیات سے خطاب کر رہے ہیں۔ اس خطاب کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ اس کا موضوع ہے ’بدلتا ہوا چین، ایشیا پیسیفک کو کیا توقع ہے‘۔
اے ایف پی کے مطابق ایک ایسے موقع پر جب چین خطے میں متعدد ممالک کے ساتھ جزائر کے تنازعات میں الجھا ہوا ہے، خطے کے ممالک امریکا کی جانب نگاہیں لگائے بیٹھے تھے، تاہم امریکی صدر کی عدم شرکت کی وجہ سے چین کے لیے میدان صاف ہے۔ اے ایف پی کا کہنا ہے کہ صرف شٹ ڈاؤن ہی نہیں بلکہ 17 اکتوبر تک اگر امریکی کانگریس نے حکومتی قرضوں کی حد میں اضافہ نہ کیا تو امریکی حکومت دیوالیہ پن کا شکار بھی ہو سکتی ہے اور ایسے میں امریکا کے لیے اپنے اتحادی ممالک کو یہ یقین دہانی کروانا مشکل ہو گی کہ وہ کسی مشکل وقت میں ان کے ساتھ ہو گا۔