ایچ آئی وی اور سالمونیلا کے مابین ربط ہے، نئی تحقیق
2 اکتوبر 2012یہ بات ایک نئی ریسرچ کے نتیجے میں سامنے آئی ہے۔ بین الاقوامی محققین کی ٹیم نے اپنی ایک نئی ریسرچ میں پتہ چلایا ہے کہ سالمونیلا Salmonella نامی جرثومہ ایچ آئی وی کی وجہ سے وسیع پیمانے پر پھیلا ہے۔ آنتوں میں پائے جانے والے اس جرثومے کی سینکٹروں اقسام ہیں۔ ان میں سے ایک ایسا ہے جو معدے میں کیڑے پیدا کرتا ہے اور جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔
سائنس کے معتبر جرنل Nature Genetics میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے نتائج کے مطابق ایچ آئی وی کی وجہ سے چونکہ مریض کا دفاعی نظام مفلوج ہو کر رہ جاتا ہے، اس لیے سالمونیلا نامی بیماری تیزی سے پھیلتی ہے۔
اگرچہ یہ بیماری کافی پرانی ہے تاہم محققین نے پہلی مرتبہ اس کا ایچ آئی وی کے ساتھ براہ راست ربط تلاش کیا ہے۔ سالمونیلا کی علامات میں بخار، شدید سر درد اور سانس کی بیماری عام ہے اور اس سے موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔
محققین کے بقول سب صحارا افریقہ میں اس جرثومے کے بارے میں پہلی مرتبہ باون برس پہلے پتہ چلا تھا جبکہ اس کے سترہ برس بعد وسطی افریقہ میں بھی اس جرثومے کی موجودگی کا علم ہوا تھا۔ اس جرثومے سے پیدا ہونے والی بیماری کو invasive non-typhoidal salmonella، iNTS کا نام دیا گیا ہے۔
اس بیماری سے متعلق کی گئی پہلے کی ایک تحقیق میں واضح ہو چکا ہے کہ یہ انفیکشن جسے لاحق ہوتی ہے ان میں سے بائیس اور پینتالیس فیصد کے درمیان مریض ہلاک ہو جاتے ہیں۔ افریقہ میں اس انفیکشن کا شکار ہونے والے ہر چار افراد میں اس ایک ہلاک ہوجاتا ہے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ یہ بیماری موذی ہے اور انسان سے انسان میں پھیل سکتی ہے۔
ایسا خیال کیا جاتا ہے کہ ایچ آئی وی سب صحارا افریقہ میں وسطی علاقوں سے شروع ہوا تھا، جس کے بعد یہ مشرقی علاقوں کی طرف بڑھتا گیا۔ محققین کے مطابق سالمونیلا اورایچ آئی وی میں یہ قدر بھی مشترک ہے کیونکہ اس کی دوسری لہر 35 برس قبل اسی طرز پر شروع ہوئی تھی۔ تاہم اس وقت معلوم نہ ہو سکا تھا کہ ان دونوں بیماریوں کا آپس میں کوئی تعلق ہے۔
ایڈز کا پہلا کیس اکتیس برس قبل امریکا میں سامنےآیا تھا۔ ریسرچرز کا کہنا ہے کہ ایڈز کی دریافت سے قبل بھی یہ بیماری افریقہ میں پائی جاتی تھی۔ اگرچہ براعظم افریقہ میں سالمونیلا کے کیسوں کے حوالے سے اعداد و شمار اتنے واضح نہیں ہیں تاہم محققین کا کہنا ہے کہ اس مرض میں ہزاروں افراد مبتلا ہیں جبکہ اس مرض کے شکار بالغ افراد میں اٹھانوے فیصد ایسے ہیں، جو پہلے سے ہی ایچ آئی وی وائرس میں مبتلا ہیں۔
( ab / ia (AFP