ایڈز ابھی بھی ایک خطرہ
15 جولائی 2010ایچ آئی وی ایڈز سے بچاؤ کے اقوام متحدہ کے پروگرام یواین ایڈز نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کہا ہے کہ افریقہ میں نوجوانوں میں ایچ آئی وی ایڈز کے بارے میں شعور تیزی سے بیدار ہورہا ہے۔ اس سلسلے میں ایڈز کی وجہ بننے والے غیر محفوظ جنسی تعلقات سے پرہیز کرنے اور جنسی تعلقات کو محدود رکھنے کے بارے میں نوجوانوں میں بیداری آرہی ہے۔ یہ رپورٹ آئندہ ہفتے ویانہ میں منعقد ہونے والے عالمی ایچ آئی وی ایڈز کانفرنس سے ایک ہفتے پہلے منظرعام پر آئی ہے۔
اس سروے کے لئے تقریبا بارہ ہزار بالغ لوگوں سے ان کی رائے پوچھی گئی تھی اور ان میں سے تقریبا سب نے ایڈز کو اب بھی دنیا کو درپیش سب سے بڑا اور اہم مسئلہ قرار دیا۔ ایڈز کا موذی مرض کم ازکم تین دہائیوں سے پوری دنیا میں ایک وبا کی شکل میں پھیل چکا ہے۔
جبکہ اقوام متحدہ کے ادارے یو این ایڈز کے اکسیکیٹیو ڈائریکٹر میچل سیڈیبی نے بتایا کہ سروے میں شامل نصف سے زیادہ لوگ اس بارے میں پرامید تھے کہ اس مرض کے پھیلاؤ کو سن 2015 تک روکا جاسکے گا۔ انہوں نے بتایا ’سروے میں شامل نصف سے زیادہ لوگوں نے فنڈز یا رقوم کی کمی کو اس مرض کی روک تھام میں سب سے بڑی رکاوٹ قرار دیا اور ان میں سے 70 فیصد سے زیادہ کی رائے میں مالی وسائل ایڈز سے بچاؤکے پروگراموں پر صرف ہونے چاہئے۔ اس امر سے ایڈز کی روک تھام کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے‘
اس سروے میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ ہر تیسرے شخص میں ایڈز سے متعلق آگاہی پیدا ہوئی ہے، جو اس مہلک مرض کے خلاف جنگ میں سب سے بڑی کامیابی ہے۔ اس کی اہم ترین وجوہات میں ایچ آئی وی ایڈز سے بچاؤ کے پروگرام پرعمل درآمد شامل ہے۔ لیکن اس سروے میں شامل آدھے سے زیادہ لوگ یہ سمجھتے ہیں عام لوگوں کا ایڈز سے تحفظ کے ذرائع تک عدم رسائی اس مرض سے بچاؤکی راہ میں بہت بڑی رکاوٹ ہے۔ دوسری بڑی رکاوٹ ادویات اورHIVسے بچاؤکے دیگر ذرائع مہیا کرنے کے عمل میں مختلف لوگوں کے ساتھ ہونے والا امتیازی سلوک ہے۔
یو این ایڈزکی اس نئی رپورٹ میں یہ اہم بات بھی بتائی گئی ہے کہ دنیا کہ ان ملکوں میں،جہاں ایڈ زبہت پھیل چکا تھا وہاں اب نوجوان نسل میں اس مرض کا پھیلاؤ بہت کم ہوگیا ہے۔ یہ مثبت تبدیلی خاص طور پرافریقہ کے سہارا میں دیکھنے میں آئی ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق پندرہ ممالک میں ایچ آئی وی انفیکشن کے پھیلاؤمیں25 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔
یو این ایڈز کے مطابق افریقہ میں ایڈز کے پھیلاؤ کی شرح میں کمی بڑی خوش آئند ہے لیکن مشرقی یورپ اور وسطی ایشیا میں یہ اب بھی ایک بڑا چیلنج ہے۔ یو این ایڈز کے ڈپٹی ایکسیکیٹو ڈائریکٹر پاؤل ڈی لئ نےکہا کہ57 فیصد نئے انفیکشن ان علاقوں میں پائے جاتے ہیں، جہاں لوگ منشیات کا استعمال کرتے ہیں۔
اگرچہ ایڈز سے تحفظ اورعلاج کے پروگرام کی بدولت کچھ مثبت تبدیلی آئی ہے لیکن یہ عالمگیر وبا پوری دنیا کے لئے اب بھی ایک چیلنج ہے۔ یو این ایڈز کے اندازوں کے مطابق 2008 ء کے آخر تک 33.4 ملین انسان ایچ آئی وی ایڈز میں مبتلا تھےجبکہ دو ملین اس کا شکار ہوکر لقمہ اجل بنے۔
رپورٹ: بریخنا صابر
ادارت : کشور مصطفی