1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

'ایڈز کو روکنے کے لیے ‘نئے طریقوں کی ضرورت ہے

رون کوربن، بنکاک ⁄ شامل شمس1 دسمبر 2013

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ایشیا پیسیفک کا علاقہ ایڈز کی بیماری پر قابو کے حوالے سے ایک نازک موڑ پر کھڑا ہے، اور ایڈز میں کمی کے حوالے سے جو پیش رفت ہوئی تھی وہ رک گئی ہے۔ آج ایڈز کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/1ARGW
DW/Martin Aldrovandi
تصویر: DW/M. Aldrovandi

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ایڈز کی بیماری پر قابو پانے کے حوالے سے جو کامیابیاں حاصل ہوئی تھیں وہ ایشیا کے مختلف ممالک میں سیاسی فیصلہ سازی کے فقدان، ایڈز کے مریضوں کے ساتھ تعصب، اور اس بیماری کے حوالے سے ایک مخصوص طرز عمل کے باعث تھم گئی ہیں۔

اقوام متحدہ کے ایچ آئی وی ایڈز سے متعلق پروگرام کے مطابق ایشیا پیسیفک کے علاقے میں چار اعشاریہ نو ملین افراد اُس وائرس کے ساتھ زندگی بسر کر رہے ہیں جو ایڈز کی وجہ بنتا ہے۔ ان میں سے زیادہ تر افراد کا تعلق بھارت، چین اور انڈونیشیا سے ہے۔

ایشیا پیسیفک کے علاقے میں سن دو ہزار کے بعد سے اب تک ایچ آئی وی انفیکشنز کی تعداد میں پچیس فیصد سے زیادہ کمی واقع ہوئی ہے، تاہم اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ یہ عمل رک سا گیا ہے۔

یو این ایڈز نامی تنظیم نے اب ایک نئی مہم کا آغاز کیا ہے جس کا مشن ہے ’’صفر نئے ایچ آئی وی انفیکشنز‘‘، ’’صفر ایڈز سے منسلک اموات‘‘ اور ’’صفر امتیاز‘‘۔ صفر سے مراد یہاں ’’نہ ہونا‘‘ لی جا رہی ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق سن دو ہزار آٹھ سے ایچ آئی وی کے سالانہ نئے کیسز کی تعداد تین لاکھ پچاس ہزار ہے اور یہ کہ اس میں کمی نہیں آ رہی ہے۔

اس حوالے سے ایشیا پیسیفک میں یو این ایڈز کے ڈائریکٹر اسٹیو کراؤس کا کہنا ہے: ’’ہم جانتے ہیں کہ اس علاقے میں اگر ہم وہی کرتے رہے جو ہم اب تک کرتے آ رہے ہیں تو ہم ایڈز کے کیسز کی تعداد کو صفر تک نہیں لا پائیں گے۔ لہٰذا ہمیں اپنی مہم میں جدت لانا ہوگی۔‘‘

ایشیا پیسیفک کے خطے میں بارہ ممالک ایسے ہیں جہاں ایڈز کے پرانے اور نئے مریضوں کی نوے فیصد تعداد موجود ہے۔ بھارت میں دو اعشاریہ ایک ملین ایسے افراد ہیں، چین میں اٹھہتر لاکھ، اور انڈونیشیا میں اکسٹھ لاکھ۔

تاہم دو ہزار ایک سے لے کر اب تک جن ممالک میں ایڈز کے کیسز کی تعداد میں کمی آئی ہے ان میں بھارت بھی ہے۔ دیگر ممالک میں میانمار، نیپال اور تھائی لینڈ بھی شامل ہیں۔ پاکستان، انڈونیشیا اور فلپائن میں نئے کیسز کی تعداد میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید